اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں انتخابی مہم میں وزیراعظم اور وزرا پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ۔ عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن آئندہ سماعت تک کسی کو نااہل نہ کرے اور نہ ہی جرمانہ کرے۔
جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے لکھا ہے کہ وزیراعظم نے سرکاری مشینری استعمال کی ہے۔الیکشن کمیشن کی بات درست ہے کہ سرکاری خرچے پر کمپین نہیں کی جا سکتی۔ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نظر آتی ہے تو نوٹس جاری کرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم اور وفاقی وزیر کو ضابطہ اخلاق کے تحت نوٹس تو دیا ہی نہیں۔الیکشن کمیشن کہتا ہے ضابطہ اخلاق پر نوٹس کیا لیکن خلاف ورزی پر نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے شاید قانونی رائے اب لی ہے کہ ضابطہ اخلاق بھی کوئی چیز ہے۔الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ انہوں نے آرڈیننس میں ترمیم کے تحت وزیراعظم کو نوٹس جاری کیا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر الیکشن کمیشن کی ترمیم قابل عمل ہی نہیں ہوتی تو اسکے تحت نوٹس کیسے ہو سکتا ہے؟اب دیکھنا یہ ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے نتائج کیا ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 اپریل کو فریقین سے مزید دلائل طلب کر لیے۔