اسلام آباد ہائیکورٹ نے سانحہ مری کے ذمہ داروں کےخلاف کارروائی سے متعلق کیس میں این ڈی ایم اے قانون پرمکمل عملدرآمد کا حکم دے دیا،عدالت نے قرار دیا کہ وہ فیصلے میں لکھے گی کہ آئندہ کوئی ایسا سانحہ ہوا تو یہ سب ذمہ دار ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سانحہ مری کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نےسماعت کی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ این ڈی ایم اے کے قانون پر عمل نہیں ہو رہا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ مری کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی شروع ہوچکی ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ صرف افسران کو عہدوں سے ہٹانا کافی نہیں ،ایکشن بھی ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے درخواست گزارکے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ انکوائری سے مطمئن ہیں؟تمام سول انتظامیہ کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور کیا چاہتے ہیں؟
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ عدالت سزا تو نہیں دے سکتی،بنیادی ذمہ داری تو وزیراعلی پنجاب کی تھی اور قانون کے مطابق تو سارا کام ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا تھا۔ یہ بات طے ہے کہ پالیسی میکنگ باڈی کی کبھی میٹنگ نہیں ہوئی۔اگر آئندہ کچھ ہوا تو قانون کے مطابق وہ سب ذمہ دار ہوں گے۔
عدالت نے استفسارکیا کہ آئندہ ایسے سانحے سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں ؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ این ڈی ایم اے مکمل فعال ہے۔ وزیر اعظم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن کا اجلاس بلانے کو تیار ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون پر صوبوں سمیت کسی نے عملدرآمد نہیں کیا۔ فیصلے میں آبزرو کریں گے کہ کچھ ہوا تو ذمہ دار ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیشن ہو گا۔
فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے سانحہ مری پر تحقیقات کے لیے دائر درخواست نمٹا دی اور حکم دیا کہ جو قانون ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔