پچھلے 24 گھنٹے میں بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 9 دہشتگرد حملے ہوئے، جس کی تصدیق چیف سیکٹری بلوچستان عبدالعزیر عقیلی نے کی۔
چیف سیکٹری بلوچستان نے اپنے آفیشل اکاونٹ سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ مختلف اضلاع میں دہشت گردوں نے 9 حملے کیے، لیکن سیکورٹی ادارے الرٹ ہیں، ایمرجنسی رسپانس ٹیموں نے شاندار طریقے سے کام کیا اور شہریوں کی جانیں بچانے میں کامیاب ہوئے۔ ابھی تک، کسی شہری کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
مشیرداخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد افغانستان سےدوبارہ منظم ہو کر واپس آگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مختلف دہشت گردی کے واقعات میں ملوث قوتوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، انٹیلی جنس ادارے دہشت گردوں کے ٹھکانوں تک پہنچ گئے ہیں۔
قاسم سوری نے ٹوئٹ کی کہ بلوچستان میں ایک ہی دن میں دہشتگردی کےلگ بھگ 20 واقعات ہوئے، صرف 8 ماہ میں ان امپورٹڈ حکمرانوں کےکرپشن کیسز سےفارغ ہونے کی قیمت پاکستانی قوم دہشتگردی، معاشی تباہی، خوف ومایوسی کی شکل میں ادا کررہی ہے۔
گزشتہ روز کوئٹہ میں سبزل روڈ تھانے کے سامنے دھماکے میں 4 افراد زخمی ہوئے، ڈی ایس پی کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہے، جبکہ دھماکے کے مقام سے ملنے والے دستی بم کو ناکارہ بنا دیا گیا ۔
کوئٹہ میں سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے چالو باوڑی کے قریب نامعلوم افراد نے پولیس ناکے پر دستی بم سے حملہ کیا۔ پولیس کے مطابق دھماکے سے تین اہلکار زخمی ہوئے، پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
جبکہ حَب میں صدر تھانے کے سامنے دھماکے سے تین افراد زخمی ہوئے۔
بلوچستان کے علاقے ژوب میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا، آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد مارا گیا جبکہ ایک سپاہی بھی شہید ہوگیا۔