یونان کشتی حادثہ: 81 اموات کی تصدیق، لاپتہ پاکستانیوں کی تلاش جاری

ایتھنز: یونان کشتی حادثے میں 81 اموات کی تصدیق ہو گئی ہے جب کہ 300 سے زائد لاپتہ پاکستانیوں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

اس وقت تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں میں سے 101 کا تعلق گوجرانوالہ ریجن سے ہے۔

میڈیا رپورٹس میں ایف آئی اے حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ لاپتہ پاکستانیوں میں گجرات کے 47، گوجرانوالہ کے 38 ، سیالکوٹ کے 11 اور منڈی بہاء الدین کے 5 افراد شامل ہیں۔

آزادکشمیر کے مختلف اضلاع کے 21 اور فیصل آباد کے 2 نوجوان بھی کشتی حادثے کے بعد سے لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے 40 لاپتہ نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے سیمپلزلے لیے گئے ہیں۔ کشتی حادثے کو چھ دن گزر چکے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے اوور سیز پاکستانی ساجد طوری نے کہا ہے کہ یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی میتیں چارٹرڈ فلائٹ سے پاکستان لائی جائیں گی، تدفین کا بندوبست اوور سیز کی وزارت کرے گی، جاں بحق افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے کا مرحلہ کئی ہفتوں پر مشتمل ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھجوانے والے ملزمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، آزاد کشمیر سے اب تک 11 اور گجرانوالہ ریجن سے 7 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جب کہ اب تک 7 مختلف مقدمات بھی درج کر کے واقعات کی تفتیش و تحقیق کی جا رہی ہے۔

انسانی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ملزم ممتاز آرائیں کو وہاڑی سے گرفتار کیا گیا۔ اس حوالے سے پولیس نے کہا ہے کہ ملزم سے موبائل ڈیٹا، دستاویز اور اہم شواہد ملے ہیں، مزید تفتیش کیلئے اسے ایف آئی اے کے سپر د کیا جائے گا۔

شیخو پورہ کے عابد حسین اور اس کا بیٹا طلحہ شاہ زیب کو بھی ایف آئی اے نے گرفتار کر لیا ہے۔ ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملزم عابد حسین نے ایک متاثرہ فیملی سے یونان بھجوانے کیلئے 35 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔

اعداد و شمار کے تحت اندرون ملک کی جانے والی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 19 انسانی اسمگلرز گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتارطلحہ شاہ زیب کو لاہور کی ضلع کچہری میں پیش کیا گیا جہاں اس کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔

اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کو گرفتار کیے جانے والے ایجنٹس نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ لیبیا میں مقیم پاکستانی اپنے تین بھائيوں کے ساتھ مل کر نیٹ ورک چلاتا ہے، ایک بھائی پاکستان میں کلائنٹ پکڑتا ہے، دو بھائی لیبیا سے آگے لوگوں کو بھیجنے میں معاونت کرتے ہيں۔ گجرات کا ایک جیولر بھی اس گروہ کے ساتھ کام کرتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس گروہ کے ایجنٹ گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ،کوٹلی اور ديگر شہروں میں موجود ہیں، یہ گروہ انٹرنیشنل گروہ کے ساتھ کام کرتا ہے، گروہ میں پاکستانی، مصری اور لیبیا کے انسانی اسمگلرز بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔ ایف آئی اے اس حوالے سے بھی تفتیش کر رہی ہے تاکہ حقائق تک پہنچا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں