22 نومبر، سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے پاکستان میں انسانی سوداگری اور دور جدید کی غلامی کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے سی ایس او کولیشن کا اجراء کر دیا۔ وہ تنظیمیں جو اس اتحاد کا حصہ ہیں جوپاکستان میں انسانی سوداگری کے کیسز کو کم کرنے میں مدد کے لیے مخصوص مہارت رکھتی ہیں۔
ایس ایس ڈی او پاکستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول پارلیمنٹرینز، قانون نافذ کرنے والے اداروں، متعلقہ سرکاری محکموں کے حکام، عدلیہ اور پراسیکیوشن، میڈیا، متاثرہ خدمات فراہم کرنے والوں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور تمام انسانی سوداگری اور جبری مشقت کے خلاف ان کی استعداد کار میں اضافےکے لیے کا م کر رہا ہے۔ ایس ایس ڈی او کا مقصد انسانی سوداگی کو کم کرنے کے لیے اصلاحی قانونی فریم ورک کے نفاذ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرنا ہے تاکہ اس جرم کے مقدمات کے اندراج، تفتیش، اور پراسیکیوشن کو مزیدبہتر بنایا جا سکے اور متاثرین کو خدمات یا بحالی کے لیے براہ راست ریفرل کرنے کے طریقوں کو تیار کیا جا سکے۔
اس اتحاد کا بنیادی مقصد پر انسانی سوداگری کے مسائل پر تعاون میں کام کرنا اور ایک دوسرے کی کوششوں کی حمایت کرنا ہے۔ چونکہ فنڈز کی کمی بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اس لیے نیٹ ورک کے اراکین فنڈنگ کے بڑے مواقع حاصل کرنے میں بھی تعاون کر سکتے ہیں۔ سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اس اتحاد کے سیکرٹریٹ کی میزبانی کرے گا۔
اس وقت پاکستان کے چاروں صوبوں سے اس کولیشن کے تقریباً 15 ارکان ہیں، جو انسانی سوداگری، قانونی امداد، متاثرین کے تحفظ، نفسیاتی معاونت، خواتین اور بچوں کی دیکھ بھال اور جبری مشقت پر کام کر رہے ہیں۔ جو تنظیمیں اس اتحاد کا حصہ ہیں ان میں بیداری، کمیونٹی فرسٹ فار انٹیگریٹڈ ڈویلپمنٹ (سی ایف آئی ڈی)، کمیونٹی انیشیٹوز فار ڈویلپمنٹ ان پاکستان (سی آئی ڈی پی)، کمپلیٹ ہیومن ریسورس سلوشنز (سی ایچ آر ایس)، ایجوکیشنل اینڈ یوتھ ایمپاورمنٹ سوسائٹی (آئی ای ایس)، ای ڈی ایچ، ہاری ویلفیئر فاؤنڈیشن، لیگل ایڈ سوسائٹی( ایل اے ایس )، ناری فاؤنڈیشن، ساحل، سانجھ فاؤنڈیشن، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف چائلڈ (سپارک)، سدھار، وومن پیس اینڈ جینڈر انکلوژن (ڈبلیو پی جی آئی ) اور یوتھ ایسوسی ایشن فار ڈیولپمنٹ (یاد) شامل ہیں۔
سید کوثر عباس ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او نے اس اتحاد میں شامل ہونے والی تنظیموں خوش آمدید دیتے ہوئے کہا کہ میں انسانی سوداگری کے اس گھناؤنے جرم ، جو کہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے ، کو روکنے کے لیے معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے پر فخر محسوس کرتا ہوں ۔ ہم نے ملک بھر میں اس مسئلے پر کام کرنے والی تنظیموں کے نیٹ ورک کا اجراء کیا ہے ۔ اس سے قبل ہم نےمتاثرین کی مدد اور عوام میں آگاہی پھیلانے کے لیے اپنی ہیلپ لائن بھی شروع کی ہے۔ میں سب سے گزارش کرتا ہوں کہ اس مقصد میں ہمارا ساتھ دیں۔