ماہ رمضان کے دوران لوگوں کی روزمرہ کی مصروفیات میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں۔
دن بھر میں 2 بار کھانے (سحری اور افطار) کے باعث نیند، غذائی شیڈول اور دیگر سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ہمارا جسم اچانک آنے والی ان تبدیلیوں کے لیے تیار نہیں ہوتا اور ان سے مطابقت کے لیے جسمانی گھڑی کو خود کو بدلنا پڑتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رمضان کے دوران لوگوں کو سستی، تھکاوٹ اور جسمانی توانائی میں کمی کے احساسات کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔
مگر غنودگی اور تھکاوٹ کے اس احساس سے بچنا زیادہ مشکل نہیں اور چند عام چیزوں کے ذریعے ایسا ممکن ہے۔
سحری لازمی کریں
سحری روزوں کے معمولات کا اہم ترین حصہ ہے۔
روزہ رکھنے والے فرد کو روزمرہ کے کاموں کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور افطار تک کچھ کھانا پینا ممکن نہیں ہوتا، تو سحری جسمانی توانائی کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے۔
سحری میں صحت کے لیے مفید غذاؤں کا استعمال دن بھر توانائی برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جس کے باعث تھکاوٹ کا احساس طاری نہیں ہوتا۔
مختصر قیلولہ
ہماری جسمانی صحت کے لیے نیند بہت اہم ہوتی ہے اور عموماً رمضان کے مہینے میں نیند کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دوپہر میں 20 سے 30 منٹ کے مختصر قیلولے سے رات کی نیند کی کمی کو کچھ حد تک پورا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس مختصر نیند سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے، البتہ دن میں زیادہ وقت تک سونے سے گریز کریں کیونکہ اس سے سستی اور تھکاوٹ کا احساس مزید بڑھ سکتا ہے۔
مناسب مقدار میں پانی کا استعمال اور سورج کی روشنی میں زیادہ گھومنے سے گریز
روزے کے دوران پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن سے بچنا بہت اہم ہوتا ہے۔
پانی کی کمی سے سردرد، سستی اور تھکاوٹ جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ افطار سے سحر تک مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنائیں۔
البتہ زیادہ مقدار میں کافی، چائے یا چینی سے بنے مشروبات کے استعمال سے گریز کریں کیونکہ ان سے پیاس اور ڈی ہائیڈریشن کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
اسی طرح سورج کی روشنی میں زیادہ وقت تک گھومنے سے گریز کریں تاکہ جسم پانی کی کمی کا شکار نہ ہو۔
افطار میں بہت زیادہ کھانے سے گریز کریں
دن بھر غذا اور پانی سے دوری کے باعث کچھ افراد افطار میں ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں جس کے نتیجے میں سستی، پیٹ میں تکلیف اور نظام ہاضمہ کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
تو ضروری ہے کہ افطار میں غذا کی مقدار پر نظر رکھیں اور ایسی غذاؤں کو ترجیح دیں جن کو ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے تاکہ جسم کو توانائی فراہم ہوتی رہے اور تھکاوٹ کا سامنا نہ ہو۔
افطار کے دوران فاسٹ فوڈ یا تلی ہوئی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے بھی گریز کریں۔
پورا دن آرام کرنے سے گریز کریں
اگرچہ روزے کے دوران سخت محنت کرنے کا مشورہ تو نہیں دیا جا سکتا مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ روزمرہ کے کاموں کو بھی کرنے سے گریز کریں۔
جسم کو توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور دن بھر کچھ کیے بغیر آرام کرنے سے یہ سطح گھٹ جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ روزمرہ کے امور سرانجام دینے سے جسمانی توانائی کو مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔
Load/Hide Comments