سرحدی مسائل کے حل کیلئے پاک۔ایران مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل

پاکستان اور ایران نے سرحدوں سے متعلق معاملات سے نمٹنے کے لیے اپنی وزارت داخلہ کا مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا۔

یہ مشترکہ ورکنگ گروپ ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی کے ایک روزہ دورے کے دوران تشکیل دیا گیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے دورے کے دوران ایرانی وزیر داخلہ نے وزیراعظم عمران خان، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے ملاقات کی۔

اس دوران بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے تناظر میں ہونے والی بات چیت میں زیادہ تر سرحدوں کی سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔

ایرانی وزیر داخلہ کا دورہ پاکستان آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کے گزشتہ چند روز میں غیر اعلانیہ ایران کے دورے کے بعد ہوا ہے۔

روانگی سے قبل ایرانی وزیر داخلہ نے اپنی نیوز ایجنسی ارنا (آئی آر این اے) کو بتایا کہ ان کے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران ایران اور پاکستان کی وزارت داخلہ کا مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس کے ممبران ایک دوسرے کے ساتھ مستقل رابطے میں رہیں گے۔

ایرانی وزیر داخلہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب شیخ رشید احمد، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

مشترکہ ورکنگ گروپ کا وسیع مینڈیٹ ہے جس میں سرحد سے متعلق سیکیورٹی اور غیر سیکیورٹی دونوں طرح کے معاملات شامل ہیں، جس کا مقصد دو طرفہ تعاون کو فروغ دینا ہے۔

مشترکہ ورکنگ گروپ دہشت گردی سے متعلق خدشات، سرحد کے اطراف جرائم، منشیات کی اسمگلنگ، سرحدیں پار کرنےسے متعلق معاملات اور سرحدوں پر بازاروں کی تعمیر اور انتظامی معاملات پر کام کرے گا۔

ایرانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں زیر بحث اہم موضوعات میں سے ایک بارڈر سیکیورٹی تھا، انہوں نے کہا کہ سرحدی تحفظ دونوں پڑوسی ممالک کے لیے اہم ہے کیونکہ کچھ عناصر دو دوست اور برادر ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان اختلافات پیدا کرکے دوطرفہ تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم آفس اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کی جانب سے جاری کردہ بیانات نے بھی بارڈر سیکیورٹی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

ایرانی وزیر داخلہ سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے سیکیورٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون پر زور دیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ایرانی وزیر داخلہ سے ملاقات کے دوران ان ہی معاملات پر بات کی۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک ایران سرحد کو امن اور دوستی کی سرحد قرار دیتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ نے پاک ایران سرحد پر شرپسند عناصر کی جانب سے صورتحال کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سرحد پر باڑ کی تنصیب جلد مکمل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ایران اور پاکستان کے علاقے ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں کیے جاسکتے۔

سرحدوں سے متعلق سیکیورٹی کے معاملات طویل عرصے سے پاک ایران تعلقات میں عدم اعتماد کی بڑی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان 909 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں بڑی تعداد میں جرائم پیشہ گروہ، عسکریت پسند اور منشیات کے اسمگلر موجود ہیں، جب کہ کئی پرتشدد واقعات بھی پیش آچکے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

دونوں ممالک کی جانب سے کئی بارڈر میکانزم بنانے سمیت متعدد اقدامات کیے گئے جبکہ سرحد پر باڑ لگانے سے صورتحال کو بہتر بنانے میں کافی مدد ملی ہے، تاہم اب بھی وقتاً فوقتاً رونما ہونے والے واقعات تعلقات میں تناؤ پیدا کرتے رہتے ہیں۔

ایرانی وزیر داخلہ نے دو طرفہ سرحدی کمیشن کو مزید فعال بنانے اور دونوں ممالک کے سرحدی محافظوں کے درمیان بات چیت اور تعاون کے عمل کو مزید موثر بنانے کی تجویز پیش کی۔

سرحدی مارکیٹس
دونوں ممالک کے نمائندوں نے اپنی ملاقاتوں کے دوران سرحدی مارکیٹس کو فعال کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی کا کہنا تھا کہ بازاروں کو فعال کرنا سرحدی علاقوں کے لوگوں کے لیے اہم ہے، اور اس معاملے پر دونوں فریقوں کے درمیان اتفاق رائے تھا، تاہم انفرا اسٹرکچر سے متعلق کچھ بنیادی مسائل ہیں جنہیں فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بھی سرحد کے دونوں طرف رہنے والے لوگوں کی معاشی ترقی کے لیے سرحدی منڈیوں کی جلد تکمیل اور فعالیت پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں