مونس الٰہی نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو دباؤ ڈالنے کا حربہ قرار دے دیا

مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے اپنے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہونے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کو دباؤ کا حربہ قرار دے دیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعدد ٹی وی چینلز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے نے مونس الٰہی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ چلانے کے لیے کافی ثبوت حاصل کر لیے ہیں، تاہم ایف آئی اے اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے بھی آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

مونس الٰہی نے خود مذکورہ ٹی وی رپورٹ کی تصویر ’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘ کے ساتھ ٹوئٹر پر پوسٹ کی جس سے بظاہر ان کی مراد یہ سمجھی گئی کہ وہ کسی بھی تحقیقات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایک اور ٹوئٹ میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے دباؤ کے ہتھکنڈے سابق وزیر اعظم عمران خان سے مسلم لیگ (ق) کی حمایت واپس نہیں لے سکیں گے، یہ سمجھنا مسلم لیگ (ن) کی بھول ہے کہ وہ مجھ پر سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ وفاداری تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتی ہے‘۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے مونس الٰہی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو ان کے خاندان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کرنے کی عادت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے کسی بھی معاملے کو سیاسی محرکات کے طور پر دیکھا جائے گا جن کا مقصد انہیں نشانہ بنانا ہے، ان کا کہنا تھا کہ میرے تمام کاروباری لین دین دستاویزی اور قانونی ہیں۔

پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک پیغام پہنچایا گیا ہے کہ وہ واپس لوٹ کر اپنی غلطی کا ازالہ کر سکتے ہیں، عمران خان کی حمایت واپس لینے سے انکار پر انہوں نے مجھ پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے پنجاب حکومت پر بجٹ اجلاس کی تیاری کے لیے اپنے مخالفین پر دباؤ بڑھانے کا الزام عائد کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ایف آئی اے کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے آگاہ نہیں ہیں لیکن میرے خاندان کے خلاف جھوٹے مقدمات کوئی نئی بات نہیں ہے، میں بغیر کسی خوف کے اپنے مؤقف پر قائم رہوں گا۔

الزام تراشی کا سلسلہ
مونس الٰہی کی جانب سے معزول وزیراعظم عمران خان کی حمایت میں کھڑے ہونے کا فیصلہ کیے جانے کے بعد سے مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان الزام تراشی کا کھیل زور پکڑ گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ عمران خان کی کابینہ کا حصہ رہنے والے مونس الٰہی نے مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ڈیل کو ناکام بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ان کا خاندان عمران خان کی حمایت کرے۔

حتٰی کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کہا تھا کہ وہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتے تھے لیکن بات نہیں بنی۔

پرویز الٰہی نے شریف برادران کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کو ٹھکرا کر پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا جبکہ ان کے کزن چوہدری شجاعت حسین نے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کو ترجیح دی، بعدازاں حکومت نے صدر مسلم لیگ (ق) کے بیٹے سالک حسین کو کابینہ میں شامل کرلیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں