اسلام آباد:وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) آئندہ عام انتخابات میں کسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی،سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جاسکتی ہے تاہم کوئی بھی حتمی فیصلہ نواز شریف ہی کریں گے،مسلم لیگ (ن) آئندہ عام انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی،نواز شریف دبئی میں بیٹھ کرکوئی پلان نہیں بنا رہے بلکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کےلئےکوششیں کررہے ہیں،9 مئی کے مرکزی کردار کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی نہ کی گئی تو یہ انصاف کے تقاضوں اورانصاف فراہم کرنے والے اداروں کے کردار پرایک سوالیہ نشان ہوگا۔
منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نیازی گروپ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ کور کمیٹی میں کی جانے والی منصوبہ بندی سے سارے لاعلم نہیں تھے ان میں سے بہت سے لوگوں کو میری منصوبہ سازی کا علم تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ادارے کی جانب سے خود احتسابی کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اگربروقت ہماری بات سن لی جاتی تو9 مئی کا سانحہ نہ ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ کہ 9اور10 مئی کے واقعہ کے مرکزی سہولت کار اور کردار کے خلاف مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا ۔ایک ادارے کی جانب سے خود احتسابی قوم کے لئے اچھا پیغام ہے ۔
عدلیہ کو بھی 9مئی کے واقعہ کا نوٹس لینا چاہیئے ۔ اس واقعہ کے بعد پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ جسے دبئی پلان کا نام دیا جارہا ہے ( وہ یہ ہے کہ )بار بار نکالے جانے والا نواز شریف دبئی میں بیٹھ کر پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لئے کام کر رہا ہے ۔ وہ محسن پاکستان ہے ان میں اور 9مئی کے واقعے کے مرتکب لوگوں میں فرق واضح ہے ۔ نوازشریف نے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا ، اندھیرے ختم کئے ، سی پیک دیا ۔ لوگوں پر واضح ہو گیا ہے کہ نواز شریف ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتا ہے ۔
اب یہ بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ نواز شریف کو دھاندلی سے دو تہائی اکثریت دلانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ۔ نواز شریف کو پاکستان آنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔ نواز شریف نے ووٹ کو عزت دلانے کے لئے اپنی بیٹی کے ہمراہ قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور قربانیاں دیں ۔ پاکستان کے عوام نواز شریف کا فقیدالمثال استقبال کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر 9مئی کے واقعہ کے مرکزی سہولت کار کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو یہ انصاف کے تقاضوں کے بر عکس اور انصاف کے اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہوگا ۔ اگر اب بھی پورا سچ نہ بولا گیا اور ریاست نے کردار ادا نہ کیا تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے ۔
نواز شریف انتخابی مہم کی قیادت کریں گے اور مسلم لیگ (ن )دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کسی جماعت سے انتخابی اتحاد نہیں کرے گی بعض نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جاسکتی ہے تاہم کوئی بھی حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2017 والے سازشیوں کو یہ تکلیف ہے کہ نواز شریف دبئی میں بیٹھ کر ملک کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے کیوں کردار ادا کر رہا ہے ۔