قومی اسمبلی کو آسیان میں مبصر کا درجہ مل گیا

پاکستان کی قومی اسمبلی کو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان (ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز) کی انٹر پارلیمینٹری اسمبلی (اے آئی پی اے) میں مبصر کا درجہ مل گیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے جاری کردہ ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ‘پاکستان کی قومی اسمبلی کو مبصر کا درجہ دینے کی منظوری برونائی دارالسلام میں منعقدہ اے آئی پی اے جنرل اسمبلی کے بیالیسویں اجلاس میں دی گئی’۔

اے آئی پی اے آسیان کے 10 رکن ممالک کی پارلیمانوں کے ساتھ ساتھ 16 مبصر پارلیمانوں پر مشتمل ہے جس میں اب پاکستان کی قومی اسمبلی بھی شامل ہے۔

آسیان میں برونائی دارالسلام، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔


اے آئی پی اے کا مقصد اپنے رکن پارلیمنٹ اور مبصر رکن پارلیمنٹ اور پارلیمانی تنظیموں کے درمیان افہام و تفہیم، تعاون اور قریبی تعلقات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ آسٹریلیا، کینیڈا، چین، جاپان اور یورپی پارلیمنٹ سمیت مختلف پارلیمانوں کی موجودگی کے ساتھ، پاکستان اے آئی پی اے کے پلیٹ فارم کے ذریعے خطے اور اس سے باہر کے پارلیمانوں کے ساتھ اپنے دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعلقات کو فروغ دے کر اس سے زبردست فائدہ اٹھائے گا۔

ہینڈ آؤٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی سال 2017 سے اے آئی پی اے میں مبصر کا درجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

تاہم اسپیکر اسد قیصر کی قیادت میں مسلسل اور مؤثر پارلیمانی سفارت کاری اور رابطوں کے ساتھ، پاکستان کی قومی اسمبلی اے آئی پی اے کے رہنما اصولوں کو اپنے حق میں تبدیل کرنے اور مبصر کا درجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں