اسٹیٹ بینک نے فاریکس ایکسچینج کمپنیوں پر پابندی عائد کردی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ملک میں اوکٹا ایف ایکس اور ایزی فاریکس جیسے فاریکس ٹریڈنگ فارم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ یہ پلیٹ فارمز مرکزی بینک اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے ریگولیٹڈ نہیں ہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوب اور سوشل میڈیا کی دیگر ویب سائٹس ان ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے اشتہارات سے بھری ہوئی ہیں، انہوں نے اپنی خدمات کو فروغ دینے کے لیے بہت سے انفلوئینسرز کو بھی اعتماد میں لیا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ پاکستانی ان ٹریڈنگ پلیٹ فارمز پر انحصار کر رہے ہیں اور آمدن کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں۔

ایس بی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے اس بات پر غور کیا ہے کہ متعدد آف شور فارن ایکسچیننج ٹریڈنگ ویب سائٹس، موبائل ایپلیکیشن، اوکٹا ایف ایکس اور ایزی فاریکس جیسے پلیٹ فارم کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جو پاکستان کے شہریوں کو اپنی مصنوعات اور خدمات فراہم کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم شہریوں کو سوشل میڈیا اشتہارات کے ذریعے للچاتے ہیں کہ وہ ان کی سروسز اور مصنوعات خریدیں اور اس میں سرمایہ کاری کریں‘۔

بینک کے مطابق مثال کے طور پر اس طرح کی مصنوعات میں فارن ایکسچینج ٹریڈنگ، مارجن ٹریڈنگ، کانٹیکٹ آف ڈفرینسز وغیرہ شامل ہیں لیکن ان تک محدود نہیں ہیں۔

بینک کا کہنا تھا کہ ’عوام کے مفاد کے لیے واضح کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں مقیم کسی بھی شخص کی جانب سے مذکورہ پلیٹ فارمز کے ذریعے پیش کی جانے والی مصنوعات اور خدمات کو خریدنا ممنوع اور ملکی قوانین کے خلاف ہے‘۔

ایسے آف شور پلیٹ فارمز سے مصنوعات یا خدمات خریدنے والے اور ادائیگی کے کسی بھی ذریعے سے براہ راست یا بالواسطہ غیر ملکی کرنسی بھیجنے والے افراد کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 (ایف ایکس آر اے) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

مرکزی بینک نے مجاز ڈیلرز کو بھی مشورہ دیا کہ وہ ایف ای آر اے کی تعمیل کریں اور اپنے صارفین کے ذریعے ایسے تمام تجارتی پلیٹ فارمز پر ادائیگیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں