آئی ایم ایف سے بےنتیجہ مذاکرات کے بعد ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ

حکومت پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان دوحہ میں ہونے والی گفتگو غیر نتیجہ خیز رہنے کے بعد روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں اضافہ مسلسل 14ویں روز بھی جاری رہا اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر میں 50 پیسے کا اضافہ ہوا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق بدھ کو 201.90 روپے پر بند ہونے والا ڈالر تقریباً 1:30 بجے 202.40 روپے میں ٹریڈ کر رہا تھا۔

اوپن مارکیٹ میں سبز کرنسی دوپہر 1:30 بجے کے قریب 203.50 روپے میں ٹریڈ ہورہی تھی۔

10 مئی سے روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کی بڑی وجہ ملک کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہے۔

11 اپریل کو جب سے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ڈالر کی قیمت 182.30 روپے تھی، مگر سبز کرنسی میں 20.10 روپے یا 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرے ہوئے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار ملک میں سیاسی بحران کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سیاستدان مل کر ان مسائل کو حل نہیں کرتے تو سرمائے کی منتقلی میں تیزی آئے گی جس سے ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر اور 10 ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی قرض کی ادائیگیوں کی وجہ سے روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ ہو رہی ہے۔

ملک بوستان نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرض ہی روپے پر دباؤ کو کم کر سکتا ہے۔

ایف اے پی کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے کہا کہ سرمایہ کار آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کے مذاکرات میں کامیابی کے لیے پُرامید ہیں لیکن انہوں نے ایندھن کی سبسڈی کے خاتمے تک فنڈز جاری کرنے سے انکار کردیا ہے، انہوں نے ایسی پیش رفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پیش رفت نے بھی روپے پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

حکومت، آئی ایم ایف کے مذاکرات
گزشتہ روز آئی ایم ایف نے معاہدے کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ٹھوس پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا تھا، جس میں ایندھن اور توانائی کی سبسڈی کو ختم کرنا اور مالی سال 2023 کا بجٹ شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے ساتھ انتہائی تعمیری بات چیت کی جس کا مقصد پالیسیوں اور اصلاحات پر ایک معاہدے تک رسائی تھا جو کہ حکام کے اصلاحاتی پروگرام کے زیر التوا ساتویں جائزے کے اختتام پر پہنچا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بات چیت کے دوران خاطر خواہ پیشرفت ہوئی ہے، جس میں بلند افراط زر اور بڑھتے ہوئے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نمٹنے کے اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت شامل ہے، جبکہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کے لیے مناسب تحفظ کو یقینی بنانا شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں 23 مئی کو لاگو کی گئی پالیسی کی شرح میں مزید اضافہ ایک خوش آئند قدم تھا، مالیاتی لحاظ سے گزشتہ بات چیت میں جن پالیسیوں پر اتفاق کیا گیا تھا ان سے انحراف کیا گیا ہے جو فروری میں حکام کی جانب سے ایندھن اور بجلی پر دی گئی سبسڈی کی عکاسی کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں