جام عبدالکریم دبئی سے ووٹ ڈالنے آ رہے ہیں، انہیں گرفتار کریں گے، وزیر داخلہ

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ناظم جوکھیو قتل میں نامزد رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم تحریک عدم اعتماد کے لیے دبئی سے ووٹ ڈالنے کے لیے آ رہے ہیں اور ہم انہیں گرفتار کر کے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہم نے آئین کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت آرڈیننس 203 کی دفعہ تین کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے کیونکہ اسپیشل برانچ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے مختلف اطلاعات آ رہی ہیں کہ یہ بوکھلائے اور گھبرائے ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی کے عوامی سمندر کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ سمیت انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ راستے کھلے رہنے چاہئیں اور امن و امان کے ساتھ ساتھ لوگوں کی جان و مال کو محفوظ بنایا جائے لہٰذا ہم نے سرینگر ہائی وے رینجرز اور ایف سی کے حوالے کردیا ہے۔

شیخ رشید احمد نے بتایا کہ ہم نے 2ہزار رینجرز، 2ہزار ایف سی اور دو ہزار مختلف صوبوں سے پولیس طلب کی ہے جبکہ 9ہزار ہماری پولیس ہے اور ان 15ہزار کی ڈیوٹی امن و امان کے لیے لگائی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ جمعیت علمائے اسلام(ف) اپنی جگہ پر اسٹیج واپس لے گئی ہے، ان کو آج جلسے کی اجازت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے سرینگر ہائی وے کی درخواست دی جو ہم نے مسترد کردی ہے، بعد میں ان کا کہنا تھا کہ وہ جے یو آئی کے مقام پر جلسہ کر لیں گے لیکن انہوں نے ابھی تک ہمیں کوئی درخواست نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جلسے کرنے والوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے لیکن دھرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے، تین یا چار تاریخ کو عدم اعتماد کی ووٹنگ ہو گی، اپوزیشن کے تمام اراکین کو مکمل سیکیورٹی دیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم دبئی سے ووٹ ڈالنے کے لیے آ رہے ہیں، وہ آئیں گے تو ہم انہیں گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ اس پارٹی کا اندازہ لگائیں کہ مفرور قاتلوں کو بھی ووٹ ڈالنے کے لیے دبئی سے لا رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم جام عبدالکریم کو پکڑیں اور اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مفرور رکن اسمبلی کا نام انٹرپول میں بھی ڈالیں گے، ہم نے اس معاملے میں کوتاہی برتی ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ سندھ حکومت نے تو نہیں کہنا تھا کہ ان کا نام انٹرپول میں ڈالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 28 سے لے کر چار تاریخ تک 7 دن اہم ہیں، دنیا کی توجہ پاکستان کی سیاست پر ہے، ہم تمام پارٹی کے لوگوں کے لیے راستے کلیئر رکھیں گے، کسی کو کسی کا راستہ روکنے کی اجازت نہیں دیں گے، اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو قانون ان کو ہاتھ میں لے گا۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں یہ شیئر نہیں کر سکتا کہ ملک دشمنوں کا ایجنڈا کیا تھا، تحریک عدم اعتماد گزر جائے تو میں آپ کو خصوصی خبر دوں گا کہ ملک دشمن اس کا ناکام بنانا چاہتے تھے لیکن یہ او آئی سی کانفرنس تاریخی کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی کوئی درخواست نہیں دی ہے لیکن وزارت داخلہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری سے وہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بھی طلب کر سکتی ہے، اللہ کرے کہ وہ وقت نہ آئے لیکن کوئی ملک دشمن بھی شرارت کر سکتا ہے، اسی لیے ہمیں سیاسی طور پر میچور ہونے کا ثبوت دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ کسی جگہ امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہو، عدالت نے براہ راست نام لے کر ہمارے کندھوں پر ڈال دی ہے، ہماری بھرپور کوشش ہو گی کہ یہ سات دن خوش اسلوبی سے گزریں اور اگر خدانخواستہ اگر اپوزیشن نے کوئی غلطی کی تو وہ اس کی سزا بھی بھگتیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن نے عمران خان کو مقبولیت کی معراج پر پہنچا دیا ہے اور میں نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ بجٹ دینے کے بعد ہمیں فوری الیکشن کی طرف جانا چاہیے، یہ میری رائے جسے عمران خان مسترد کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتحادیوں اور ناراض اراکین دونوں سے بات چیت ہو رہی ہے اور ایک خصوصی ٹیم اس پر بات کررہی ہے۔

مفرور رکن اسمبلی کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دینے کی نشاندہی پر شیخ رشید نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ملزم دبئی میں بیٹھا ہوا ہے اور اس نے سرنڈر نہیں کیا، اس کو کورٹ میں سرنڈر کرنا چاہیے، ابھی تو ہم اس کو ایئرپورٹ سے گرفتار کریں گے، ہمارے پاس کوئی عدالتی حکم نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ فوج طلب کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اگر ضرورت آئی تو وہ خود ہی آ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں راولپنڈی سے 10لاکھ لوگ تو نہیں لا سکتا، میں ایک سیاسی ورکر ہوں لیکن شہر کی فضا عمران خان کے حق میں بدل چکی ہے، مجھے وہ محنت نہیں کرنی پڑ رہی جس کا تصور کررہا تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس اپوزیشن کی وجہ سے ہم نے چار سال حکومت میں گزار لیے ورنہ ہم 10مہینے پورے نہیں کرتے، ان کی نااہلی کی وجہ سے ہماری آئندہ الیکشن میں واپسی کا دوبارہ اسکوپ بن گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں