وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان ملک میں انارکی پھیلانے کے لیے لوگوں کو اسلام آباد میں جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر کسی کو ملک میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
لندن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی گرفتاری سے متعلق سوال پر رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ جس جس نے بھی آئین شکنی کی ہے، اس سے متعلق نواز شریف کی واضح ہدایات ہیں کہ اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں عدم برداشت کی پالیسی اپنائی جائے گی اور اگر کسی معاملے میں قانون کے مطابق ان کی گرفتاری بنتی ہو تو انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ بھی ہم یہ معاملہ رکھیں گے اور اگر کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کو اسلام آباد نہیں آنے دیا جانا چاہیے تو پھر 20 لاکھ تو کیا 20 لوگ بھی اسلام آباد نہیں آ سکیں گے۔
انتخابات سے متعلق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کب کرانے ہیں اور کیا حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے یا قبل از وقت انتخابات کرانے چاہیئں، اس سلسلے میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر متعلقہ فورم پر مشاورت کی جائے گی اور وہاں جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کیا جائےگا۔
ان کا کہنا تھا مسلم لیگ (ن) کا مؤقف رہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہونے چاہیئں یا پی ٹی آئی کی حکومت گرا کر الیکشن ہونے چاہیئں مگر اس وقت یہ فیصلہ کرنا ہمارے اختیار میں نہیں، یہ فیصلہ اب اس فورم کے پاس ہے جس میں تمام اتحادی جماعتوں کے رہنما موجود ہیں اور ہم اس فورم میں اتفاق رائے یا اکثریت کی رائے کے ساتھ کیے گئے فیصلوں کے پابند ہیں۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ آج پارٹی کے اجلاس میں ملک کی معاشی صورت حال پر غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کی اقتصادی صورت حال درست کرنی ہے اور عمران خان کی حکومت کی جانب سےملک میں ڈالے گئے گند کو صاف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے گند کو عوام کے سامنے بھی لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو ساڑھے 3 سال میں ملک میں گند پھیلا کر گئے ہیں اس کو سامنے لایا جائے گا، ان کے خلاف کیسز تو بہت چھوٹی چیز ہیں، ان کے کارناموں کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔
نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میاں صاحب کا ہے اور جب وہ واپس جانا چاہیں گے تو جا سکتے ہیں۔
کورکمانڈر پشاور سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کا بیان قومی تقاضوں کے مطابق ہے، ہمیں اس طرح کی مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے اور فواد چوہدری نے جو ہتک آمیز زبان استعمال کی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر منفی مہم چلانے سے متعلق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مخالفین جتنی مرضی مہم چلالیں، گالیاں دیں، اس سے ہمارا عزم مزید مضبوط ہوگا اور ہم سائبر کرائم قوانین کو مزید مضبوط کر رہے ہیں کیونکہ یہ صرف سیاست دانوں کا مسئلہ نہیں ہے۔
سابقہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے مقدمات کو ختم کرنے کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان مقدمات کو قانون کے مطابق ختم کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم انتخابی اصلاحات کریں گے، اوورسیز پاکستانیوں کی نمائندگی کے لیے کوئی طریقہ وضع کریں گے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے الیکشن کرانے کے قانون کا خاتمہ کریں گے۔
اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال سے سنگین دباؤ اور مشکلات کا سامنا ہے، عمران نیازی کا ایجنڈا ملک دوستی کا نہیں، ملک دشمنی کا ہے، پاکستان کے آئین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ملک کے اندرعمران نیازی پولرائزیشن کر رہے ہیں، پاکستان کے عوام کو ایک دوسرے سے لڑا رہے ہیں، عمران خان اداروں کے خلاف منظم مہم چلا رہے ہیں، اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اقتدار جانے کے بعد حواس باختگی کی حالت میں صبح وشام جھوٹ بول رہے ہیں، ایسے نفسیاتی مریض کو ہم ملک میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران نیازی کس منہ سے کہتے ہیں کہ میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہوں، اس وقت تمہاری جرت کہاں تھی جب تم نے پاکستان کا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کردیا، صبح سے شام تک چندہ مانگنے کے سوا کام کوئی نہیں کیا اور کہتا ہے کہ آج تک بھیک نہیں مانگی، یہ کس کو دھوکا دے رے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، ہم تمام فیصلے اتحادیوں سے مشاورت سے کریں گے، مخلوط حکومت مل کر موجودہ بحرانی صورتحال سے نکالنے کے لیے کردار ادا کرے گی۔