پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ بابراعظم اور محمد رضوان کی شان دار بیٹنگ کی بدولت کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگیا، جہاں پاکستان نے 506 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 7 وکٹوں پر 438 رنز بنالیے، جبکہ سیریز تاحال بغیر کسی جیت کے برابر ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان نے 192رنز دو کھلاڑی آؤٹ سے اپنی دوسری نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی۔
دن کے آغاز میں عبداللہ شفیق اور بابر اعظم کے لیے پہلا چیلنج محض دو اوورز استعمال ہوئی نئی گیند پر آسٹریلین فاسٹ باؤلرز کا سامنا کرنا تھا۔
دونوں کھلاڑیوں نے دن کی ابتدا میں دفاع انداز اختیار کیا اور آسٹریلین باؤلرز کو وکٹ لینے سے باز رکھا تاہم اسپنرز کے اٹیک پر آنے کے بعد دونوں بلے باز نسبتاً پراعتماد نظر آئے۔
دونوں کھلاڑیوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے تقریباً پورے سیشن میں آسٹریلین ٹیم کو وکٹ لینے سے باز رکھا لیکن کھانے کے وقفے سے محض چند اوورز قبل عبداللہ شفیق نروس نائنٹیز کا شکار ہو گئے۔
نوجوان بلے باز نے ناصرف 96رنز کی شاندار اننگز کھیلی بلکہ بابر کے ہمراہ 228 رنز کی ساجھے داری بھی قائم کر کے پاکستان کی میچ ڈرا کرنے کی امیدیں روشن کردیں۔
249 کے مجموعی اسکور پر عبداللہ شفیق کی چھ چوکوں اور ایک چھکے سے مزین 96رنز کی اننگز حریف کپتان پیٹ کمنز کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی۔
کھانے کے وقفے کے بعد فواد عالم کی جدوجہد بھی اختتام کو پہنچی جو اپنی اننگز کے دوران مشکلات سے دوچار نظر آئے اور وہ صرف 9رنز بنا کر چلتے بنے۔
اس کے بعد بابر کا ساتھ دینے ان کے نائب محمد رضوان آئے اور دونوں نے سنبھل کر بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور آگے بڑھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
بابراعظم نے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے 150 رنز ہندسہ عبور کیا تاہم 161 کے انفرادی اسکور پر قومی ٹیم کے کپتان انتہائی خوش قسمت ثابت ہوئے اور مچل سویپسن کی لگاتار دو گیندوں پر آسٹریلین فیلڈرز ان کا کیچ نہ تھام سکے۔
جب میچ کے آخری دن چائے کا وقفہ ہوا تو پاکستان نے چار وکٹوں کے نقصان پر 310رنز بنائے تھے، بابراعظم 168 اور رضوان 14 رنز پر کھیل رہے تھے۔
چائے کے وقفے کے بعد محمد رضوان اور بابراعظم نے قدرے جارحانہ موڈ اپنایا اور چند باؤنڈریز حاصل کیں اور ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا۔
بابراعظم نے شان دار بیٹنگ کرتے ہوئے کئی ریکارڈز بنائے لیکن وہ اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری صرف 4 رنز کے فرق سے مکمل نہیں بناسکے اور 196 رنزکی بہترین اننگز کھیل کر لائیون کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔
کپتان 392 رنز کے مجموعے پر آؤٹ ہوئے، جس کے بعد فہیم اشرف بھی صفر پر اگلی ہی گیند میں پویلین لوٹ گئے۔
محمد رضوان نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا لیکن دوسرے اینڈ سے نئے بلے باز ساجد خان 9 رنز کا اضافہ کرکے چلتے بنے اور میچ ایک مرتبہ پھر انتہائی دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا۔
تاہم محمد رضوان نے نعمان علی کے ساتھ مل کر ٹیم کو مزید نقصان سے محفوظ رکھا اور اپنی سنچری بھی مکمل کی۔
پاکستان نے آخری روز کھیل کے اختتام پر 7 وکٹوں پر 438 رنز بنائے اور میچ کو برابر کردیا۔
محمد رضوان 104 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے ناتھن لائیون نے سب سے زیادہ 4 وکٹیں حاصل کیں، کپتان پیٹ کمنز نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
بابراعظم کو شان دار بیٹنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی اننگز 556رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کردی تھی۔
اس کے جواب میں پاکستانی بیٹنگ لائن مکمل طور پر فلاپ ہو گئی تھی اور پوری ٹیم پہلی اننگز میں 148رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔
آسٹریلیا نے اپنی دوسری اننگز 97 رنز دو کھلاڑی آؤٹ پو ڈکلیئر کردی تھی اور پاکستان کو فتح کے لیے 506رنز کا ہدف دیا تھا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان راولپنڈی میں کھیلا گیا سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ بھی ڈرا ہو گیا تھا اور اب 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز برابر ہے۔