پنجاب میں ایک بار پھر آئینی بحران کا خدشہ پید اہو گیا۔ پرویز الہیٰ اعتماد ووٹ نہیں لیتے تو معاملہ عدالت میں جائے گا۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ چوہدر ی پرویز الٰہی کو آج اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کر رکھی ہے جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اعتماد کے ووٹ کے لیےاجلاس بلانے سے انکار کردیا ہے۔
اسپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے رولنگ دی کہ گورنر کا وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم آئین اور رولز آف پروسیجر کے خلاف ہے۔ اعتماد کا ووٹ لینے کا معاملہ نمٹادیا۔
دو صفحات پر مشتمل رولنگ میں لکھا پنجاب اسمبلی کا جاری سیشن اسپیکر نے طلب کیا۔ گورنر پنجاب اس کو ختم نہیں کرسکتے۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ وزیراعلیٰ پر اعتماد کا معاملہ صرف اس اجلاس میں زیربحث آئے گا جو خصوصی طور پر اس کیلئے بلایا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالت اپنے فیصلے میں یہ بھی کہہ چکی ہے کہ وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے کم از کم دس دن دیئے جانا چاہیں۔ اسپیکر نے اپنی رولنگ میں مزید لکھا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے ایوان اقبال میں بلائے گئے سیشن کی منسوخی کا آرڈر بھی جاری نہیں کیا گیا۔ اس لئے گورنر اپنے بلائے ایک سیشن کے دوران دوسرا سیشن نہیں بلاسکتے۔
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ گورنر کے حکم کے بعد اسپیکر کے پاس رولنگ جاری کرنے کا استحقاق نہیں رہتا۔ آئین کے مطابق اعتماد کے ووٹ کےلیے دن کا تعین گورنر نے کرنا ہوتا ہے۔ آج اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو پرویزالہیٰ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے ۔ عدالت بھی انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے گی۔
دوسری جانب ماہرامور قانون اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ایک دن میں اسمبلی کے دو سیشن ہوسکتے ہیں۔ انیس سو چھیاسٹھ اور انیس سو تہتر میں قومی اسمبلی کے دو سیشنز ہوتے تھے۔ جس دن اسپیکر نے سیشن بلایا ہو، اس دن دوسرا سیشن بھی ہوسکتا ہے۔ ہم نیوز کے پروگرام ’’پاکستان ٹونائٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا معاملہ عدالت میں ہی جائے گا۔