پاکستان، امریکا کے ساتھ دشمنی کا متحمل نہیں ہو سکتا، وزیر اعظم

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ امریکا سمیت پاکستان کے دیگر اتحادیوں اور دوست ممالک کے ساتھ ’تعلقات‘ کو ٹھیک کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جو کہ پچھلی حکومت کی کچھ غلط ’خارجہ پالیسیوں‘ کہ وجہ سے اسلام آباد سے دور ہو گئے تھے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں دیئے گئے افطار ڈنر میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ’پاکستان امریکا سے دشمنی کا ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا‘۔

وزیر اعظم نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے پاکستان کے دوست ممالک بالخصوص چین، سعودی عرب، قطر اور امریکا کو ناراض کیا جنہوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

وزیر اعظم نے امریکا سے تعلقات کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان عدم اعتماد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور دونوں ممالک کو اس بات پر غور کرنا ہو گا کہ ماضی میں کسی سے کوئی غلطی تو نہیں ہوئی۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قبل از وقت عام انتخابات کرانے کے پارٹی کے مطالبے پر مزید زور دینے کے لیے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے جیسی نئی دھمکی کے تناظر میں وزیراعظم نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، مصدق ملک اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر سینئر رہنماؤں کے ہمراہ خارجہ پالیسی، معیشت اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیے۔

صحافیوں کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹہ طویل گفتگو میں وزیر اعظم نے متعدد مسائل پر بات چیت کی مگر ان کی زیادہ توجہ ملک کی خارجہ پالیسی کو ٹھیک کرنے پر تھی۔

انہوں نے سعودی عرب کے آنے والے دورے پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ کراچی میں چینی باشندوں پر خودکش حملہ پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ آج کراچی کا دورہ کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کے دورے سے واپس آنے کے بعد وہ چینی باشندوں سمیت دیگر غیر ملکی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکمت عملی تشکیل دینے کے لیے میٹنگ کی صدارت کریں گے۔

انہوں نے توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے آنے والے دورہ میں وہ سعودی قیادت کے ساتھ دو طرفہ امور اور تعاون پر بات چیت کریں گے۔

وزیر اعظم نے تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کی مبینہ ناقص خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت نے 2016 میں قطر سے گیس خریدنے کے لیے پاکستان کی جانب سے طے کیے گئے معاہدے پر انگلیاں اٹھا کر پہلے قطر کے شاہی خاندان کو ناراض کیا اور پھر انہوں نے چین کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جب انہوں نے یہاں شروع کیے گئے چینی منصوبوں میں بدعنوانی کا رونا رویا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح سابقہ حکومت نے مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب کو ناراض کیا، افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’ جو افغانستان کے لیے اچھا ہے وہ پاکستان کے لیے بھی اچھا ہے‘۔

تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کے اقتدار کا تختہ الٹنے کے پیچھے امریکی سازش پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس پر غور کر سکتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کی دھمکی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ احتجاج کرنا سب کا جمہوری حق ہے مگر کسی کو بھی سڑکوں پر انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ملک کے نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس پر آئین اور قانون کے تحت فیصلہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں