وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع

خیبر پختونخوا میںں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی گئی۔

اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین پاکستان کے آرٹیکل 136 کے تحت جمع کرائی گئی ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ محمود خان خیبر پختونخوا اسمبلی میں اکثریت کھو چکے ہیں، لہٰذا وہ اب بطور وزیراعلیٰ کام نہیں کرسکتے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پر اپوزیشن نے 51 ممبران اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جبکہ عدم اعتماد کی تحریک پر جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، بلوچستان عوامی پارٹی، پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ(ن) اور عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین سمیت مجموعی طور 47 ارکان کے دستخط ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں دو آزاد ممبران کی حمایت کے ساتھ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 96 ہیں۔

اسی طرح اپوزیشن میں عوامی نیشنل پارٹی کے 12، جماعت اسلامی کے 3، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، جے یو آئی کے 15، پیپلزپارٹی کے 6 اور مسلم لیگ ن کے 7 ممبران ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ق کا ایک ایم پی اے ہے جبکہ شمالی وزیر ستان سے میر کلام آزاد حیثیت میں ممبر اسمبلی ہیں۔

تحریک عدم اعتماد سے متعلق بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما سردار بابک کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں اپوزیشن ممبران کی تعداد 51 ہے جبکہ حکومتی ارکان بھی اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

بی اے پی کے رہنما بلاول آفریدی کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن امان کی صورت حال خراب ہوتی جارہی ہے، وزیر اعلیٰ کو اپنے صوبے کے امور کا پتہ تک نہیں ہے۔

صوبائی وزیر پارلیمانی امور شوکت یوسفزئی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلے ان کو شکست ہوگی، خیبر پختونخوا عمران خان اور پی ٹی آئی کا مضبوط قلعہ ہے۔

شوکت یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو دن میں تارے نظراا آئیں گے، 51 ارکان کا جھتہ 94 ارکان کی حکومت کیسے ختم کر سکتا ہے۔

شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان پر ارکان اسمبلی کا مکمل اعتماد ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضمیر فروشی یا ضمیر خرید نے پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلی کے پی محمود خان کے خلاف جمع تحریک عدم اعتماد پیر سے مؤثر ہوگی، اسمبلی سیکرٹریٹ کے اوقات کار ایک بجے دوپہر ختم ہوچکے تھے جبکہ اپوزیشن ارکان نے عدم اعتماد کی تحریک 5 بج کر45 منٹ پر جمع کرائی، اسمبلی سیکریٹریٹ پیر کے روز عدم اعتماد کی تحریک کا جائزہ لے گا۔

خیبر پختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ کا مزید کہنا تھا کہ سیکریٹری اسمبلی عدم اعتماد کی تحریک کا قانونی جائزہ لینے کے بعد اسپیکر مشتاق غنی سے مشاورت کریں گے، عدم اعتماد کی تحریک قانونی طور پر درست ہونے کے بعد بھی ووٹنگ 10 مئی سے پہلے نہیں ہوسکتی۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے 28 مارچ کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی، تاہم، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 28 مارچ کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے اہم ترین ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو دیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں