مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی حدبندی پر وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کو خط

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور سیکریٹری جنرل کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کی گئی غیر قانونی حد بندی کی طرف توجہ دلانے کے لیے خط لکھا، جس میں خطے میں مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کے بھارتی عزائم سے آگاہ کیا۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ایک جامع خط میں انہیں خاص طور پر بھارت کی مذموم چال سے آگاہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے زور دیا کہ یہ غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر اور جموں اور کشمیر کے تنازع پر سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں سمیت بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور غیر قانونی ہیں۔

ترجمان وزارت خاجہ کے مطابق انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سنگین، منظم اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا اور کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کو مزید تقسیم کرنے کی جاری بھارتی کوششوں پر خصوصی توجہ مبذول کروائی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی شناخت، بنیادی حقوق اور ثقافت پر ایک سنگین حملہ ہے اور یہ مقبوضہ علاقے میں ایک اور کٹھ پتلی حکومت کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے لیے کیا گیا ہے جو کہ بی جے پی-آر ایس ایس کے اتحاد کا ‘ہندوتوا’ نظریہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موروثی بدنیتی کے عمل کی آڑ میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی کی کوشش کی ہے تاکہ مسلم اکثریتی حلقوں کو ہندو اکثریتی حلقوں میں تبدیل کیا جاسکے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ شرم ناک حد بندی کی مشق سے یہ واضح ہے کہ بھارت آبادیاتی تبدیلیوں کے عمل کو تیز کرنا چاہتا ہے جس سے اس نے لاکھوں ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کے اجرا، ملازمتوں کی پیش کش اور اس طرح کے اقدامات کے ذریعے پہلے ہی حرکت میں لایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قانون اور متعلقہ جنیوا کنونشنز کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اراضی غیر کشمیریوں کو فروخت کرنے کے لیے کوششیں کررہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی حد بندی کے سنگین مضمرات کا فوری طور پر نوٹس لیں اور بھارت کو یاد دلائیں کہ جموں اور کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، جس کا حل ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی قرار دادوں کے تحت مقبوضہ علاقے میں کسی بھی غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیاں لانے سے گریز کرنا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کرنے دیں، جس کا حق انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے لیے نئی سیاسی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی تھی، جس میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندو آبادی کو بہت بڑی نمائندگی مل گئی ہے اور نئے انتخابات کے لیے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔

مقبوضہ خطہ اصل میں مسلم اکثریتی وادی کشمیر، ہندو اکثریتی جموں کے خطے اور لداخ کے دور دراز بدھسٹ انکلیو پر مشتمل تھا۔

حکومت نے کہا کہ ایک حد بندی کمیشن نے لداخ کو چھوڑ کر مقبوضہ کشمیر کے 90 اسمبلی کے حلقوں کو حتمی شکل دی ہے، جموں کے لیے 43 اور کشمیر کے لیے 47 نشستیں رکھی گئی ہیں، اس سے قبل جموں میں 37 اور وادی کشمیر کی 46 نشستیں تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں