پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے منحرف اراکین اسمبلی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کو پاکستان کی اخلاقیات گرنے سے بچانے کا باعث قرار دے دیا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھنے لگی ہیں کیونکہ اس امپورٹڈ حکومت کو اپنے آقاؤں کی طرف سے حکم ملا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائی جائے لیکن سازش کے تحت مسلط کی گئی حکومت ڈری ہوئی ہے، ان پر خوف طاری ہے کہ ان کے پیچھے ٹائیگر اور آگے سمندر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پھنس گئے ہیں، چیری بلاسم شہباز شریف کو وزیراعظم بننے کا بڑا شوق تھا، اس نے بڑی دیر سے اچکن سلائی ہوئی تھی کیونکہ اس سے قبل بڑا 3 مرتبہ وزیر اعظم بن چکا تھا، شہباز شریف نے وزیراعظم بننے کے لیے بڑی محنت کی، اس میں جوتے اور بوٹ پالش کرنے کی بڑی صلاحیت ہے، یہ فوجی بوٹ اور امریکی بوٹ بڑی اچھی طرح پالش کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بوٹ پالش کرکے وہاں پہنچا مگر مزے اب وہ شخص لے رہا ہے جس کی سب سے بڑی بیماری پیسا ہے جس کا نام آصف زرداری ہے، آصف زرداری ان سب پر، پوری مسلم لیگ (ن) پر بھاری ہے، مہنگائی پر، روپیہ اور اسٹاک مارکیٹ گرنے پر ساری گالیاں شہباز شریف کو پڑ رہی ہیں اور مزے آصف زرداری لے رہا ہے جو وفاقی حکومت میں بھی بیٹھا ہے اور صوبہ سندھ پر بھی قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان تین اسٹوجز نے بڑی منصوبہ بندی، سازش اور جوتے پالش کرکے حکومت بنائی، تین اسٹوجز آصف زرداری، چیری بلاسم اور ڈیزل نے مل کر ہماری حکومت گرائی اور آج خود شہباز شریف پھنس گئے ہیں۔
‘سب نے مل کر میرے ساتھ حقیقی آزادی کی جنگ لڑنی ہے’
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اب یہ امریکیوں اور آئی ایم ایف کو کہیں گے کہ خدا کے واسطے ہماری مدد کرو، ہمیں ڈالر دو، اگر تم نے ہمیں ڈالر نہیں دیے تو عمران خان پھر واپس آجائےگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی ان کو کبھی ایسے ڈالر نہیں دیں گے، اگر ڈالر دیں گے تو ان سے مزید غلامی کرائیں گے، حکم دیں گے کہ خارجہ پالیسی ہماری مرضی سے بناؤ، ان کو حکم دے بھی چکے ہیں کہ روس سے سستا تیل نہیں منگوا سکتے جبکہ ہم نے 30 فیصد کم ریٹ پر تیل حاصل کرنے کا معاہدہ کرلیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 30 فیصد کم ریٹ پر روس سے گندم حاصل کرنے کا معاہدہ بھی کرلیا تھا تاکہ اپنے لوگوں کو مہنگائی سے بچائیں لیکن انہوں نے آتے ساتھ حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ معاہدے ختم کردیے اور غلامی کیا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت جب ان سے پیسے مانگے گی تو وہ ڈالر دے کر ان کے گلوں میں غلامی کی زنجیریں ڈالیں گے اور ان کو ان کی مرضی کے فیصلے کرنے کے حکم دیں گے جیسا کہ ہمارے ساتھ امریکی جنگ میں ہوا، جب جنرل مشرف نے امریکی دھمکی کے آگے گھنٹے ٹیک دیا اور قبائلی علاقوں سے 35 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی اور زکوۃ دینے والے زکوۃ لینے والے بن گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں، ڈرون حملے ہوئے، ہزاروں لوگ مارے گئے، جو بھی مرتا تھا کہا جاتا تھا کہ دہشت گرد تھا مگر کبھی کوئی تحقیق نہیں ہوئی کیونکہ حکومت امریکا سے ملی ہوئی تھی، حکومت نے ان کو ڈرون حملے کرنے کی اجازت دی ہوئی تھی۔
‘اللہ نے ہمیں اجازت ہی نہیں دی نیوٹرل ہوجائیں’
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہوتی ہے غلامی اور اس کے خلاف جدوجہد کرنے کے لیے حقیقی آزادی کے حصول کے لیے میں کوہاٹ کے لوگوں کیے پاس آیا ہوں، آپ سب نے میرے ساتھ مل کر حقیقی آزادی کی جنگ لڑنی ہے، کیا آپ لوگ میرا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے مسلط کیے گئے چوروں اور ان کو مسلط کرنے والوں کو پیغام دینا ہے کہ یہ ایک آزاد ملک ہے، کبھی غلام قوم عظیم نہیں بنی، وہ قوم جو غلام ہو وہ زمین پر رینگتے رہتے ہیں، صرف آزاد انسان اوپر آتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایک جانب وہ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ ملک میں کرپشن ختم ہو، یہاں کا نطام ٹھیک ہو، یہاں عدل و انصاف آئے اور دوسری جانب وہ ڈاکو کھڑے ہیں جو گزشتہ 30 برسوں سے ملک کو لوٹ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے سامنے دو راستے ہیں، اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ان دو راستوں میں سے فیصلہ کرو، اللہ نے ہمیں یہ اجازت ہی نہیں دی کہ آپ نیوٹرل ہو جاؤ، بیچ کا کوئی راستہ نہیں ہے، اس لیے میں آپ کو حقیقی آزادی کے لیے اسلام آباد میں ہونے والے مارچ کے لیے تیار کرنے آیا ہوں۔
‘کہتے تھے ہم تجربہ کار ہیں، کدھر گیا وہ تجربہ’
موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیری بلاسم کی حکومت میں شامل لوگ ہمیں کہتے رہے کہ ہم نا اہل ہیں، کہتے تھے کہ ہم عوام میں جائیں گے تو لوگ ہمیں برا بھلا کہیں گے لیکن اب یہ چھپتے پھر رہے ہیں اور لوگ ہمیں عزت دے رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ کہتے تھے کہ ہم تجربہ کار ہیں، اب کدھر گیا وہ تجربہ، ان کی ملکی معیشت تباہ ہوگئی، مہنگائی پر ہم پر تنقید کرتے تھے، ان کے پیسے پر پلنے والے میڈیا ہاؤس اور اینکر ہمیں یاد دلاتے تھے کہ مہنگائی ہے، اب وہ جائیں لوگوں کے پاس اور پوچھیں کہ ملک میں مہنگائی کی کیا صورت حال ہے اور پوچھیں کہ کیا وہ اس امپورٹڈ حکومت کے ساتھ ہیں، سوال پوچھنے والے عوام سے دو آوازیں سنیں گے ایک غدار اور دوسری چور۔
سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی حکومت تھی جو ڈیزل کے بغیر چل رہی تھی مگر اب ڈیزل بھی ان کے ساتھ مل گیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب کہتے تھے کہ شہباز شریف بہت تجربہ کار ہے، صبح 7 بجے اٹھ جاتا ہے اور بھاگا پھرتا ہے، اب کہاں ہیں وہ شہباز شریف، انہوں نے ہمیں دیوالیہ اور کنگال ملک دیا ہم نے اس کو مشکل وقت سے نکالا، ہم نے کورونا جیسی وبا کے دوران ملک کو سنبھالا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیں لاک ڈاؤن لگانے کا کہتے تھے، ہم پر تنقید کرتے تھے، ایف آئی آر کاٹنے کا کہتے تھے، انہیں غریب عوام کا کچھ خیال نہیں تھا۔
‘ووٹ بیچنے والے لوگ جمہوریت، آئین سے غداری کرتے ہیں’
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ریکارڈ 31 ارب ڈالر ترسیلات زر بھیجیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی، سب سے زیادہ برآمدات کیں، انڈسٹری اٹھائی، کسانوں کو شوگر مافیا سے پیسا دلوایا، پیدوار کی صحیح قیمت دلوائی، ہمارے دور میں 5 بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، 60 فیصد پاکستان میں خوشحالی آئی، 5 بڑے ڈیموں پر کام شروع کیا، 10ارب درخت لگانے کامنصوبہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزارت مواصلات میں ایک ہزار ارب روپے بچایا، ہم نے سستی سڑکیں بنائیں، ریکوڈک فیصلہ کروایا، 30 ارب ڈالر کے نقصان سے بچایا، رینٹل پاور میں کرپشن ہوئی، 200ارب کا پاکستان کو جرمانہ ہوا، ہم نے ترک صدر سے بات کر کے وہ جرمانہ ختم کرایا، بجلی کے معاہدوں کو از سرنو تشکیل دیا اور ملک کا 700 ارب روپے بچایا، قطر سے معاہدہ کرکے 300 ملین ڈالر سال کے بچائے، کیونکہ ہم پیسے نہیں بنا رہے تھے، ہماری حکوت گرائی کیونکہ ہم کرپشن نہیں کر رہے تھے اور یہ پیسے مانگنے کے لیے بھاگے پھر رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوا ہے لوٹوں کے خلاف، اس پر ہم عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے پاکستان کی اخلاقیات کو گرنے سے بچایا ہے، یہ اوپر بیٹھے ڈاکو قوم کی اخلاقیات کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنا ووٹ بیچتے ہیں، اپنے حلقوں، لوگوں سے غداری کرتے ہیں، جمہوریت اور آئین سے غداری کرتے ہیں، شکر ہے کہ آج سپریم کورٹ نے ان کے ووٹ کو رد کردیا۔
شریف خاندان کے خلاف کرپشن کے کسیز سپریم کورٹ سنے’
عمران خان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز نے بڑی دیر سے اچکن سلوائی ہوئی تھی، اس اچکن کو آرام سے رکھو اور اب یقین ہے کہ پنجاب میں مرغی کی قیمتیں بھی نیچے آجائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے بڑی عاجزی کے ساتھ درخواست کروں گا کہ شریف خاندان کے خلاف کرپشن کے کیسز سپریم کورٹ سنے کیونکہ ایف آئی اے کو انہوں نے تباہ کردیا ہے، ایف آئی اے کے افسر ڈاکٹر رضوان ہارٹ اٹیک سے انتقال کر گیا، اس کی بھی تفتیش ہونی چاہیے، شریف خاندان، شہباز شریف کے خلاف کیس سننے والے دوسرے تفتیشی افسر کو بھی دل کا دورہ پڑا ہے، اس کی بھی تحقیقات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ یہ کیس اپنے پاس طلب کرے کیونکہ یہ دن دہاڑے ہونے والے ڈاکے ہیں، 40 ارب روپے کے ان پر کیسز ہیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ لوگ ملک کی قیادت سنبھال کر اپنے خلاف بننے والے کیسز ختم کریں، گزشتہ ادوار میں انہوں نے جو کرپشن کی اس پر ان دونوں جماعتوں کو جنرل مشرف نے این آر او دیا، ان کی کرپشن کے سارے کیسز معاف ہوگئے، پھر جب دوبارہ اقتدار میں اس دور کی کرپشن کے کیسز ہیں جو ان کے خلاف چل رہے ہیں، اگر ان کو پھر این آر او مل گیا تو ملک میں ڈاکو راج ہوگا، کوئی ڈاکے مارنے، کرپشن کرنے سے نہیں ڈرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب یہ سپریم کورٹ کے ججوں کی ذمےداری ہے کہ وہ ان کے کیسز سنیں، سپریم کورٹ روزانہ کی بنیاد پر ان کے کیسز سنے۔
ان کا کہنا تھاکہ دنیا میں کبھی ایسا مزاق سنا ہے کہ باپ بیٹے کو ایک سال پہلے سزا ہونی تھی مگر یہ کیسز کو طول دیتے رہے، ہمارا انصاف کا نظام ان کو سزا نہیں دے سکا، جب سزا ہونے لگی تو باپ وزیراعظم بن گیا، تمام تفتیشی افسران کو فارغ کردیا اور پنجاب میں بیٹا وزیر اعلیٰ بننے کے لیے تیار ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا اس تمام صورت حال میں سپریم کورٹ کو درخواست کروں گا کہ وہ خود شریف خاندان کے کیس سنے، کسی اور پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں رہا۔
‘آپ کا کپتان بہت سوچ سمجھ کر پلان کر رہا ہے’
ان کا کہنا تھا کہ ہم چوروں کو کسی صورت اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیں گے، ہم صرف ایک چیز چاہتے ہیں الیکشن، الیکشن کراؤ اور پاکستان کے لوگوں کو فیصلہ کرنے دو کہ کون اس ملک کی قیادت کرے گا، ہم امریکا کی جانب سے مسلط کی گئی حکومت کو نہیں مانتے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو اسلام آباد آنے کی تاریخ دوں گا اور آپ سب نے اسلام آباد پہنچنا ہے، اسی مہینے کی کوئی تاریخ میں آپ کو دوں گا اور دن کون سا ہوگا یہ آپ کا کپتان بہت سوچ سمجھ کر پلان کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام مجھ سے وعدہ کریں کہ کسی ایسی پارٹی اور شخص کو ووٹ نہیں دیں گے جس کے پیسے اور جائیداد ملک سے باہر پڑی ہو۔
ان کہنا تھا کہ جب سابق صدر آصف زرداری کسی سے ملنے باہر جاتا تھا تو بتایا جاتا تھا کہ اس سے دیکھ کر ہاتھ ملانا، آپ کے ہاتھ کی انگلیاں چوری کرلے گا، ان کو پتا تھا کہ ان کے پیسے کدھر پڑے ہیں، انہوں نے کتنی کرپشن کی، یہ کبھی ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرسکتے، یہ کبھی ابسلوٹلی ناٹ نہیں کہہ سکتے، یہ کبھی امریکا کو اڈے دینے سے انکار نہیں کرسکتے، یہ پیسے کے غلام ہیں اور ان کا پیسا باہر پڑا ہے، یہ جب باہر جاتے ہیں تو ان کی کانپیں ٹانگتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سے صرف ایک لوٹا نکلا، جب یہ لوٹے ہورہے تھے، ضمیر کے سودے کر رہے تھے تو میں نے ان کو سمجھایا تھا کہ اپنے آپ کو ذلیل نہ کرو، لوگ مذاق اڑائیں گے، ہمیشہ آپ کی شکلوں کے ساتھ لوٹا لکھا جائےگا، آپ کے بیٹوں کی بیویاں کہیں گی کہ تمہارا باپ لوٹا تھا، لعنت ہے ایسے پیسے پر جو ضمیر بیچ کر حاصل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) تھی جو لوگوں کو خرید رہی تھی، دوسری جانب پی ٹی آئی ہے، ہم نہ کسی لوٹے خریدتے ہیں اور نہ کسی لوٹے کو معاف کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شان دار جلسے پر کوہاٹ کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شہریار آفریدی کا انتظام کمزور تھا کہ کچھ نظر نہیں آرہا، لائٹیں کم ہیں، شہریار آفریدی آئندہ کسی اور کو جلسے کا انتظام دینا۔