وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرتا، قانونی امور سے متعلق وزیرقانون پر دباو ہوتا ہے، انگریز نے جانے سے پہلے پاکستان کو جو نظام دیا وہ آہستہ آہستہ نیچے گیا۔
فوجداری قوانین میں اصلاحات کی تقریب میں وزیراعظم نے فروغ نسیم کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ آہستہ آہستہ طاقت ور قانون سے بالاتر خود کوسمجھنے لگا، ملک میں قانون کی حکمرانی کا نظام طاقت ور طبقے نے نظرانداز کیا ہے۔ تعلیم ، قانون ،علاج اور ہر شعبے میں امیر غریب کے لیے 2 قانون آئے، غریب کے لیے قانون ہوتا ہے لیکن طاقت ور خود کو قانون کے نیچے نہیں لاتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ رسول ﷺ نے اسلامی فلاحی ریاست میں بہترین اصول رکھے تھے، فلاحی ریاست کی طرف ہم بڑا قدم اٹھا چکے ہیں ، اب ہمارا انقلابی قدم قانون میں اصلاحات اور عمل کی طرف ہوگا، طاقت ور کو چوری کی سز نہیں ملتی اور غریب پس جاتا ہے۔
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں، ان کی ترسیلات پر ملک چل رہا ہے، جیل غریب لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں، پاکستان میں عدالتی نظام آہستہ آہستہ کمزورہوتا گیا، پاکستان میں سرکاری تعلیمی نظام کمزوراورنجی تعلیمی نظام بہترہوا، اوورسیز پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں مگران کو اعتماد نہیں، عدلیہ سے اپیل کرتا ہوں قانونی اصلاحات اور قانون پر عمل کراوئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں پاکستان کو بہت نقصان ہوا، ریکوڈک کیس میں پاکستا ن کو جرمانہ ہوا اور معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا، سیاحتی شعبے میں بیرون ملک قانون پرعمل داری ہے وہاں کوئی قبضہ گروپ نہیں، پاکستان میں قدرتی خوبصورتی ہے مگر قانون پر عمل داری نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کرکٹ میں تھا تو 6 سال غیر جانب دار امپائر کےلیے مہم چلائی، کرکٹ کے دوران میں نے ٹیکنالوجی کے استعمال کی بات کی اورمجھ پر تنقید کی گئی، کسی بھی معاشرے میں انصاف نہیں ہوگا تو خوشحالی نہیں آئے گی، غریب جب اسپتال جاتا ہے اور حکمران اسے فائدہ پہنچاتا ہے تو وہ دعا دیتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے قانونی اصلاحات سے متعلق اپنا کام کردیا اب عدلیہ کا کام اس پرعمل کرانا ہے، ای وی ایم سے انتخابات اور نتائج میں شفافیت لاناچاہتےہیں، سوئٹزرلینڈ میں کسی چپڑاسی کے اکاونٹ میں اربوں روپے نہیں جاتے ، خواتین کو جائیداد میں حصہ دینا قانون میں لازمی قراردیا ہے، خواتین کو جائیداد میں حصہ دینے کا قانون اسلام نے دیا تھا۔