اسلام آباد: (آئی این این) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آتا پھر تمام جماعتیں الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیں گی۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ یکطرفہ اور ناانصافی پر مبنی فیصلے کی وجہ سے فل کورٹ نہیں بنا، لاڈلے کو نوازانہ تھا اس لیے فل کورٹ نہیں بنا، انصاف کا قتل ہوا ہے، اگرنیت میں کوئی خرابی نہ ہوتی تو فل کورٹ بنانے میں کوئی عار نہیں تھی، اس فیصلے نے عدالت کے پچھلے فیصلے کو خود ہی اڑا کر رکھ دیا، مجھے پورا یقین تھا فل کورٹ نہیں بنے گا۔ اگر انجانے میں جج صاحب سے غلطی ہوگئی تو تصحیح کرلیں، اگرغلطی کی تو لاڈلے کے حق میں، اگر تصحیح کی تو لاڈلے کے حق میں کی، ہمارے 25 اورچودھری شجاعت کے 10 ممبران بھی عمران کی جھولی میں گئے، اگر غلطی کی تصحیح کرنا تھی تو اقامہ کی غلطی کو کر لیتے، ثاقب نثارنے عمران کوصادق اورامین کا سرٹیفیکیٹ دیا اس کی تصحیح کرتے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹے، بے ایمان شخص کو صادق اور امین بنا کر مسلط رکھا، سپریم جوڈیشل کونسل میں آج سابق جج شوکت عزیز صدیقی کو نہیں سنا جا رہا، دور بین لگا کر دیکھتے رہے نوازشریف کے خلاف ثبوت نہیں ملے، میرے والد کے ساتھ زیادتی در زیادتی کررہے ہیں۔ لاڈلے کی باری آئی تو چند ہفتوں بعد کہہ دیا سب کچھ پارلیمانی پارٹی کا سربراہ ہوتا ہے، میں اور مولانا ادارے کی توہین نہیں کر سکتے، جب ایسے فیصلے آئے تو اندرسے توہین ہوتی ہے، ادارے کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے، قانون سازی نہیں، اگرآپ نے قانون سازی کرنی ہے تو پھر اسمبلیوں کو تالا لگادیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پرویز الہیٰ ہمیشہ عدالتی وزیراعلیٰ ہی کہلوائیں گے، حمزہ شہباز سے وزارت چھین کر پلیٹ میں رکھ کر دی گئی۔ آئین کی تشریح چہروں کو دیکھ کر بدل دیتے ہیں، یہ ہے آپ کا انصاف؟ آئین کوعوامی منتخب نمائندوں نے بنایا، جان بوجھ کرمتنازع 3 رکنی بنچ کولایا جاتا ہے، اس قسم کے فیصلے سرجھکا کر تسلیم نہیں کرسکتے، اگر(ن)لیگ کا ڈپٹی سپیکر ہو تو اسے عدالت میں کھڑا کیا جاتا ہے، ڈپٹی سپیکر عمران خان کا ہو تو اسے بلایا نہیں جاتا، یہ عدالتی ناانصافی ہے۔
لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک ہی چیز فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہے، کیس کو 8 سال ہو گئے ہیں، نوازشریف اورمیں جج بشیر کی عدالت میں روزانہ پیش ہوتے تھے، بھارتی، اسرائیلی شہریوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی، اگر مولانا،نوازشریف، مریم نواز نے اسرایئل،بھارت سے ممنوعہ فنڈنگ لی ہوتی تو کیا ہمارے ساتھ یہ سلوک ہوتا؟ منتخب وزیراعظم کواقامے کی بنیاد پرنکال دیا گیا۔ ہر سال الیکشن کمیشن میں جھوٹے کاغذات جمع کراتا رہا، خفیہ طریقے سے ملازمین کے اکاؤنٹ میں پیسے منگواتا رہا۔
مریم نواز نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے، الیکشن کمیشن اس کے خفیہ اکاؤنٹ سامنے لائے، فارن فنڈنگ کے سارے حقائق قوم کے سامنے بلا تاخیر لائے جائیں، چیف الیکشن کمشنرکوعمران خان نے سلیکٹ کیا تھا۔ ممنوعہ فنڈنگ پاکستان میں منتخب حکومت کو گرانے اور پاکستان کو عدم استحکام کرنے کے لیے استعمال ہوئی، اگرفارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آتا تو پھر تمام جماعتیں الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیں گی۔