راولپنڈی: عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما لٹل کریم کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ گزشتہ دو ماہ سے راولپنڈی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔ مرحوم جگر کے کینسر میں مبتلا تھے۔
قومی ہیرو لٹل کریم کسمپرسی میں علاج کے لیے حکومتی امداد کے منتظر
نجی نیوز کے مطابق بلتستان کے ضلع گھانچے کے گاؤں ہشے سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما لٹل کریم کا انتقال 72 سال کی عمر میں ہوا ہے۔
لٹل کریم کا شمار دنیا کے ان نامور کوہ پیماؤں میں کیا جاتا ہے جنہوں ںے آکسیجن کے بنا دنیا کی کئی بلند وبالا چوٹیاں سر کیں۔ انہیں بنا کسی اضافی آکسیجن کے 8,035 میٹرز اونچے گشربروم کو سر کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا تھا۔
لٹل کریم دنیا کے اس لحاظ سے واحد کوہ پیما تھے جن پر فرانس کے ایک ٹی وی چینل نے تین دستاویزی فلمیں بنائیں اور وہ بین الاقوامی سطح پر بے پناہ مقبول ہوئیں۔ ان پر بنائی جانے والی ایک فلم کا نام ہی لٹل کریم تھا جب کہ دیگر دو فلموں کے نام اپو کریم اور مسٹرکریم رکھا گیا تھا۔
عالمی سطح پر انہیں اس وقت بے پناہ پذیرائی ملی تھی جب سوئزر لینڈ کی یخ بستہ سردی میں انہوں نے ایک خاتون کو دریا سے بچانے کے لیے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دریا میں چھلانگ لگادی تھی حالانکہ اس وقت اس خاتوں کی مدد کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہو رہا تھا۔
بلتستان سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما کا نام لٹل کریم مغربی کوہ پیماؤں نے ان کے چھوٹے قد کی وجہ سے رکھا تھا۔
دنیا کی 7 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والا پہلا پاکستانی
لٹل کریم پرتگال سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کے بڑے مداح تھے۔ لٹل کریم جب اسپین کے دورے پر تھے تو رونالڈو نے نہ صرف ان سے ملاقات کی تھی بلکہ ان کے ساتھ اپنی شرٹ کا تبادلہ بھی کیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رونالڈو کھیل کے دوران 7 نمبر کی شرٹ پہنتے تھے جب کہ لٹل کریم بھی 7 ہی نمبر کی شرٹ کا کوہ پیمائی میں استعمال کرتے تھے۔
لٹل کریم کے صاحبزادے محمد حنیف نے دو سال قبل ہم نیوز کو بتایا تھا کہ عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما نہایت مشکلات کا شکار ہیں اور خاندان سخت مالی مسائل سے دوچار ہے۔ تنگدستی کی وجہ سے ان کے خاندان کے لیے علاج کرانا بھی نا ممکن ہو گیا تھا جس کے بعد انہیں اسکردو منتقل کردیا گیا تھا۔
اسی دوران ایک وقت عالمی شہرت یافتہ لٹل کریم کے خاندان پر ایسا بھی آیا جب ان کے صاحبزادے نے مالی پریشانیوں کے باعث اعلان کیا کہ وہ اپنے والد کو ملنے والے رونالڈو کے تحائف نیلام کریں گے۔ اس وقت گلگت بلتستان کی حکومت نے متاثرہ خاندان کی کچھ امداد کی تھی۔
نجی نیوز کے مطابق دو سال قبل تین پاکستانی نوجوان لڑکیوں نے قراقرم کے پہاڑی علاقے میں 6,080 میٹر کے ماؤنٹ منگل سر کو سر کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
یہ کارنامہ سرانجام دینے والی بچیاں 13 سالہ آمنہ حنیف، 14 سالہ مریم بشیر اور 15 سالہ صدیقہ بتول تھیں جو لٹل کریم کی پوتیاں تھیں۔