اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف اپنے پہلے غیرملکی سرکاری دورے پر جمعرات سے سعودی عرب کا کریں گے جہاں اس دورے میں ان کے بڑے وفد میں خاندان کے 16 افراد بھی شامل ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے وزیر اعظم کو سرکاری اخراجات پر ایک بڑا وفد اپنے ساتھ لے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
تاہم وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کمرشل فلائٹ پر جا رہے ہیں اور ان کے وفد کے تمام ارکان اپنے خرچے پر جائیں گے۔
میڈیا میں زیر گردش وفد کی فہرست کی وزیر اعظم آفس کے ایک ذریعے نے تصدیق کی، فہرست کے مطابق سرکاری دورے پر 40 افراد وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے، ان میں خاندان کے 16 افراد بھی شامل ہیں، ان میں سے کچھ برطانیہ اور دبئی سے وزیراعظم کے ساتھ شامل ہوں گے۔
وزیر اطلاعات سے فہرست کی تصدیق کروانے کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف جمعرات کو اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے پر سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ سعودی قیادت سے بات چیت کریں گے اور عمرہ بھی ادا کریں گے۔
وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ 28 سے 30 اپریل تک تین روزہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ دوطرفہ تعلقات کے لیے ایک ’سنگ میل‘ ثابت ہوگا جو دونوں ممالک کے درمیان موجودہ اسٹریٹجک تعاون کو ’مزید مضبوط‘ بنائے گا۔
اس دورے کی دعوت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے اس وقت دی گئی تھی جب انہوں نے وزیراعظم منتخب ہونے پر شہباز شریف کو مبارکباد دینے کے لیے فون کیا تھا۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی ٹیلی فونک گفتگو میں ہر لحاظ سے تعلقات کو بڑھانے اور فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
تاریخی طور پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور فوجی تعلقات بہت گہرے رہے ہیں، مملکت نے متعدد مواقع پر معاشی مشکلات سے دوچار پاکستان کی مدد کی ہے جبکہ اسلام آباد نے سعودی مسلح افواج کو ہتھیاروں اور تربیت کی شکل میں وسیع مدد فراہم کی ہے۔
تاہم سعودی قیادت شریفوں کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ مطمئن رہتی ہے، 2018 میں جب عمران خان کی پی ٹی آئی نے حکومت بنائی تو سعودی حکام ابتدا میں تھوڑا نروس تھے لیکن وہ بعد میں اچھے تعلقات استوار کرنے میں کامیاب رہے جہاں اس راستے میں اتار چڑھاؤ سے بھرپور کچھ دشوار گزار لمحات بھی آئے۔
شہباز شریف نے دورے کی تیاری کے لیے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسلامی بھائی چارے کا لازوال رشتہ ہے، پاکستان اپنے سعودی بھائیوں کے ساتھ ان دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر روزگار، توانائی، فوڈ سیکیورٹی اور طویل المدتی اسٹریٹجک شراکت داری کے شعبوں میں تعلقات کی بہتری کے لیے سفارشات طلب کیں۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم ریاستی اخراجات پر بھاری وفد لے کر جا رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مریم اورنگزیب جھوٹ بول رہی ہیں کہ وزیراعظم کمرشل فلائٹ سے سعودی عرب جارہے ہیں اور وفد کے تمام ارکان اپنا خرچ خود برداشت کریں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف چارٹرڈ طیارے میں سعودی عرب نہیں جا رہے، وزیر اعظم کمرشل فلائٹ سے سعودی عرب جائیں گے اور وہ اپنے دورے کے اخراجات خود برداشت کریں گے، 10 سال تک بطور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنے سفری اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے تھے۔
وزیر اطلاعات نے عمران خان سے کہا کہ وہ کفایت شعاری پر لیکچر نہ دیں کیونکہ ہر کوئی ان کی ’سادگی کے افسانوں‘ کی حقیقت سے واقف ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں تقریباً چار سال بعد ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی خسارہ ہوا ہے۔