سابق گورنر پنجاب کا اپنی برطرفی کے خلاف 2007 جیسی تحریک کا انتباہ

سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ان کی ’غیر قانونی برطرفی‘ کے خلاف 2007 کی ’عدلیہ بچاؤ‘ جیسی تحریک شروع کی جا سکتی ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں عمر سرفراز چیمہ نے موجودہ حکمرانوں کو ’سسلین مافیا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اگلا آرمی چیف مقرر کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب میں موجودہ بحران کے خاتمے کے لیے کوئی حل تجویز نہیں کیا گیا تو ہم 2007 کی طرح احتجاجی مہم چلائیں گے جب پوری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں وکلا برادری، میڈیا اور سول سوسائٹی سمیت مختلف گروپوں سے مشورہ کر رہا ہوں کہ وہ 2007 کے جیسی ہی ایک تحریک شروع کریں جس کے تحت سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کیا گیا تھا۔

عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وہ سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی طرح چپ چاپ نہیں بیٹھیں گے اور انہیں ہٹائے جانے کی تمام کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں وفاقی حکومت نے رات گئے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو وزیراعظم کی جانب سے صدر کو 17 اپریل کو بھیجی گئی ایڈوائس پر عہدے سے برطرف کردیا تھا جس کی یکم اپریل کو توثیق کی گئی تھی۔

اس سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عمر چیمہ کو ہٹانے کے لیے وزیر اعظم کی ایڈوائس کو مسترد کر دیا تھا۔

عمر سرفراز چیمہ نے اپنی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ وہ اب بھی پنجاب کے گورنر ہیںن انہوں نے مسلسل حمایت پر صدر عارف علوی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ میری سیکیورٹی، گاڑیاں اور دیگر سہولیات واپس لے لی گئی ہیں لیکن میں اب بھی گورنر ہوں اور واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں [سابق] وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی طرح استعفیٰ نہیں دوں گا۔

کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے فوراً بعد عمر سرفراز چیمہ کی سیکیورٹی اور سرکاری گاڑیاں واپس لے لی گئیں اور انہیں گورنر ہاؤس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 37 روز سے متعلقہ حلقوں کو خطوط لکھ رہے ہیں جس میں قوم کو بتایا گیا ہے کہ مرکز میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی حکومت نے ملک کے سب سے بڑے صوبے کو بحران میں دھکیل دیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان بزدار اب بھی صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں کیونکہ ان کا استعفیٰ غیر آئینی طور پر قبول کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عثمان بزدار کا استعفیٰ جلد بازی میں قبول کر لیا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی مسلم لیگ (ن) کے کیمپ میں شامل ہو چکے تھے۔

چوہدری سرور کی جانب سے بزدار کے استعفے کی منظوری کو 20 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ (لاہور ہائی کورٹ) میں چیلنج کیا گیا تھا لیکن عدالت نے درخواست مسترد کر دی تھی، عمر چیمہ نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں آج کل 2 وزرائے اعلیٰ ہیں۔

عمر چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وکلا نے موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی حلف برداری کے معاملے پر عدالت کو گمراہ کیا، انہوں نے بار کونسلز پر زور دیا کہ وہ ان وکلا کے خلاف کارروائی کریں۔

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی واپس لیے جانے کے بعد انہوں نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے رینجرز یا فرنٹیئر کانسٹیبلری کے سیکیورٹی گارڈز کی درخواست کی لیکن ان کی درخواست کو ٹھکرا دیا گیا۔

عمر چیمہ نے کہا کہ رانا ثنا اللہ ملک کے وزیر داخلہ کا کردار نہیں نبھا رہے ہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکن کی طرح برتاؤ کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں