سابق وزیر اعظم نواز شریف کو گرین پاسپورٹ جاری کردیا گیا

سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکال دیا گیا ہے اور بالآخر حکومت نے انہیں گرین پاسپورٹ جاری کر دیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم کو 10 سال کی میعاد کے ساتھ جاری نئے پاسپورٹ پر ارجنٹ کیٹیگری میں کارروائی کی گئی، امیگریشن اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے سسٹم میں ان کے پاسپورٹ کی حیثیت اب ’فعال‘ ہے۔

ان کے پچھلے سفارتی (سرخ) پاسپورٹ کی تجدید کا تنازع تقریباً ایک سال سے جاری تھا تاہم وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نے عام پاسپورٹ کے لیے درخواست کی تھی جو اب انہیں جاری کر دیا گیا ہے۔

30 دسمبر 2020 کو اس وقت کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ نواز شریف کا سفارتی پاسپورٹ 16 فروری 2021 کو منسوخ کر دیا جائے گا۔

اگرچہ سابق وزیر داخلہ نے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں تھیں تاہم وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ دراصل 16 فروری نواز شریف کے سفارتی پاسپورٹ کی میعاد ختیم ہونے کی تاریخ تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کو 18 فروری 2016 کو 5 سال کی میعاد کے ساتھ سرخ پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا اور یہی دستاویز ان کے برطانیہ کے سفر کے لیے استعمال کی گئی تھی۔

نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ کی تقرری سے قبل ہی اپنے بڑے بھائی کو سفارتی پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ وہ وطن واپس آ سکیں۔

حال ہی میں حلف اٹھانے والے نئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سفارتی پاسپورٹ نواز شریف کا حق ہے اور انہیں جاری کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک شخص جو 3 بار وزیر اعظم رہا ہے اسے قومی شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔

سربراہ مسلم لیگ (ن) کو اکتوبر 2019 میں طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کی ضمانت دی گئی تھی اور ایک ماہ بعد انہیں علاج کی خاطر 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن وہ اب بھی لندن میں موجود ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے متعدد بار نواز شریف کو اپنی صحت سے متعلق جھوٹ بول کر بیرون ملک جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

رواں سال فروری میں عمران خان نے اعتراف کیا کہ حکومت نے میاں محمد نواز شریف کو بیرون ملک سفر کی اجازت دے کر غلطی کی۔

گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے نواز شریف کو سفارتی پاسپورٹ کے متوقع اجرا کو روکنے کے لیے دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ درخواست غیر مصدقہ مواد پر مبنی ہے اس لیے ناقابل سماعت ہے۔

گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی جب برطانیہ کے محکمہ داخلہ نے طبی بنیادوں پر ملک میں ان کے قیام کو مزید بڑھانے سے انکار کر دیا تھا۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت، ای سی ایل رولز طلب
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے عمرہ کی ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب جانے کے لیے پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے وزارت داخلہ کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے قوائد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

قبل ازیں مریم نواز کی جانب سے ایڈووکیٹ احسن بھون پیش ہوئے اور بینچ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار رمضان کے آخری دنوں میں عمرہ کرنا چاہتی ہیں۔

عدالت میں موجود قومی احتساب بیورو (نیب) کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے بینچ کو بتایا کہ چوہدری شوگر ملز کیس میں درخواست گزار کا نام ان کی ضمانت کے بعد ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ ای سی ایل کے خلاف درخواست گزار کی ایک اہم درخواست 2021 سے زیر التوا ہے۔

بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ فوری درخواست کی سماعت مرکزی درخواست کے ساتھ منگل کو (آج) ہوگی۔

بینچ نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ وزارت داخلہ کی جانب سے جواب جمع کرائیں اور کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے قواعد بھی پیش کریں، بینچ نے نیب پراسیکیوٹر کو تحریری جواب درخواست گزار کو جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت کی اجازت ملنے پر مریم نواز نے اپنا پاسپورٹ عدالت کے سامنے پیش کر دیا تھا تاہم بینچ نے انہیں پاسپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا کیونکہ نیب کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں