سپریم کورٹ نے راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قراردینے کے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کومعطل کردیا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ جن زمینوں کے مالکان کو ادائیگی ہوچکی ہےان پرکام جاری رکھا جاسکتا ہے،جہاں ادائیگی نہیں ہوئی وہاں کام نہیں ہوسکتا۔
سپریم کورٹ میں راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،عدالت نے پنجاب حکومت کو کام جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے حکومتی اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ جائزہ لیں گے کہ فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل بنتی ہے یا نہیں؟اگر انٹراکورٹ اپیل بنتی ہوئی تو کیس لاہور ہائیکورٹ بھجوا دیں گے۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہائیکورٹ نے امریکی آئین کا حوالہ دیا ہے،امریکی اور پاکستانی حالات اور آئین مختلف ہیں،جسٹس مظاہرنقوی کا کہنا تھا کہ ہائوسنگ سوسائٹیز کا تو مفادات کا ٹکرائو واضح ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالتی سوالات کے جواب نہ دے سکے،جس پربینچ نے پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو یہ ہی علم نہیں کہ کیس ہے کیا،لگتا ہے ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ بغیر تیاری آئے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ جس کیس میں فیصلہ دیا گیا پنجاب حکومت اس میں فریق نہیں تھی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ مجموعی طور پر 18 درخواستیں تھیں، ایک میں فریق نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا،پنجاب حکومت نے اپنا مؤقف ہائیکورٹ میں پیش کیا تھا، تکنیکی نقاط میں نہ جائیں،ٹھوس بات کریں،ریکارڈ کے مطابق منصوبے کیلئے زمینوں کا حصول بھی چیلنج کیا گیا تھا،صوبائی حکومت کے وکلا عدالت میں غلط بیانی نہ کریں،آپ لوگوں کو خود ہی سمجھ نہیں آرہی کہ کیس آخرہے کیا اور دلائل کیا دینے ہیں۔