ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اتحاد کی شرائط کو حتمی شکل دینے کے نزدیک

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) نے گزشہ ماہ طے کیے گئے ’چارٹر آف رائٹس‘ کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد کے مثبت نتائج پر یقین کا اظہار کیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں نے متفقہ مسودہ تیار کرنے اور نئے لوکل گورنمنٹ قانون میں حتمی ترامیم کے لیے اسے سندھ اسمبلی میں منتقل کرنے پر اتفاق کیا جبکہ معاہدے کے دیگر نکات پر عملدرآمد کے منصوبے کا خاکہ بھی تیار کیا جس میں حیدرآباد میں یونیورسٹی کا قیام اور صوبے میں خواتین کی یونیورسٹی کا قیام شامل ہے۔

تازہ پیش رفت دونوں فریقین کے درمیان اجلاس میں سامنے آئی جب پی پی پی کے 2 رکنی وفد نے بہادر آباد میں ایم کیو ایم-پاکستان کے عارضی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور تفصیلی گفتگو کی۔

یہ اجلاس تقریباً 2 گھنٹے تک جاری رہا جس میں بنیادی طور پر گزشتہ ماہ طے کیے گئے ’چارٹر آف رائٹس‘ کے مطابق بلدیاتی قانون میں ترمیم اور صوبے کے لیے بااختیار بلدیاتی نظام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

صوبائی وزرا سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی پر مشتمل پیپلز پارٹی کے 2 رکنی وفد نے ایم کیو ایم-پاکستان کے امیر خان، کنور جمیل، خواجہ اظہار الحسن اور جاوید حنیف سے گفتگو کی، دونوں فریقین نے مقامی حکومت میں ترامیم کے مسودے کو حتمی شکل دینے سے پہلے ایک اور اجلاس کے انعقاد پر اتفاق کیا۔

اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کنور جمیل نے کہا کہ ایک آخری ملاقات کے بعد ہم مجوزہ ترمیم سندھ اسمبلی کو بھیجیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے صوبے میں خواتین کی یونیورسٹی اور حیدرآباد میں ایک یونیورسٹی کے معاملے پر بھی بات کی، یہ اجلاس کوئی انوکھی بات نہیں ہے کیونکہ گزشتہ ماہ معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد سے ہم مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم تمام متعلقہ امور پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لگ بھگ قریب پہنچ گئے ہیں‘۔

ملک کے وسیع تر مفاد میں ایم کیو ایم-پاکستان کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے پی پی پی کے رکن اسمبلی اور وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم اس تمام مشق کے مثبت نتائج کے حوالے سے پراعتماد ہیں، بلدیاتی قانون سے متعلق ایم کیو ایم-پاکستان اور دیگر جماعتوں کے مطالبے کے مطابق معاملات کو حتمی شکل دینا کا عمل جاری ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ’پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ ہمیں اپنے ملک، اس صوبے اور اس کے عوام کے وسیع تر مفاد میں آگے بڑھنا ہے‘۔

کئی روز ستے جاری مشق، کارکنوں کے بے چینی سے انتظار اور ہر ‘کارڈ’ کو مناسب احتیاط کے ساتھ چننے کے بعد بالآخر ایم کیو ایم-پاکستان اپوزیشن اتحاد کی قیادت کی جانب سے پیش کردہ ضمانت کے مطابق حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ اپنے تقریباً تمام برسوں پرانے مطالبات پر معاہدہ طے کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

بلدیاتی حکومت کے ڈھانچے سے لے کر مستقبل میں اختیارات کی تقسیم کے فارمولے اور سندھ میں بھرتی کی پالیسی سے لے کر مقامی پولیسنگ سسٹم تک کے معاہدے کے تحت ایم کیو ایم-پی کے مطالبات پر اتفاق کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم پی کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعتوں کی جانب سے دستخط کیے، اس دستاویز پر پاکستان مسلم لیگ نواز کے میاں شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمان، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سردار اختر مینگل اور بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد مگسی کے بھی بطور ضامن دستخط ہیں۔

معاہدے پر اپریل 2022 کے پہلے ہفتے میں دستخط کیے جانے کے بعد سے دونوں فریقین مسلسل ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے ہیں اور اب بظاہر معاہدے میں مذکور تجویز پر باضابطہ عمل درآمد کے لیے اتفاق رائے کے نزدیک پہنچ چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں