وزیراطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس 172سےزائد نمبرز ہیں۔وزیراعظم کو اپنے لوگ چھوڑ کرچلے گئے ہیں۔پہلے کہہ چکاتھا کہ ایم کیوایم کےساتھ معاملات طے کرلیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ آئندہ 2،3دن میں حکومت کے اور ارکان ظاہر ہوں گے۔حکومت سےجانےوالے اراکین پر ردعمل پی ٹی آئی سوچ ہے عوامی نہیں۔پیپلزپارٹی نےعوامی مفاد کو ترجیح دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر بینظیر کےساتھ غیرمناسب سلوک کیا۔ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کےساتھ الگ الگ معاہدہ کیا۔ن لیگ اور ایم کیوایم کے معاہدہ پر پیپلزپارٹی کےدستخط نہیں۔ایم کیوایم نے کوئی وزارت نہیں مانگی ،حکومت میں شامل کرنے کی خواہش ہماری ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جعلی ڈومیسائل کا معاملہ صر ف ایم کیوایم کا نہیں ہمارا بھی ہے۔ملازمتوں کا کوٹہ ہے اس معاملے پر بھی ایم کیوایم اور ہم بات کریں گے۔مردم شماری سمیت تمام معاملات پر ایم کیوایم مشاورت کا حصہ ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت میں مشاورت کا عمل ہوگا،۔ایم کیوایم کے تحفظات ایسے نہیں جو ناقابل غور ہیں۔پیپلزپارٹی کی خواہش ہے ایم کیوایم کےساتھ طویل ورکنگ ریلیشن شپ رہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ناظم جوکھیو کا بھائی پیپلزپارٹی کا ٹکٹ ہولڈر تھا۔ناظم جوکھیو کی اہلیہ پر کسی نے معافی کےلیے دباو نہیں ڈالا۔اگر قتل معاملے میں راضی نامہ ہوجائے تو پھر حکومت کچھ نہیں کرسکتی ۔ناظم جوکھیو قتل کیس میں عدالت کا جو فیصلہ ہوگا وہی قبول کیاجائے گا۔