امریکا کے بڑے تھنک ٹینک ’بروکنگس‘ نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کر کے پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو دوبارہ درست کریں۔
نجی اخبار میں کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک بروک رائیڈل سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ہیلری کلنٹن کی انتظامیہ میں مشیر کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دے چکے ہیں اور ان کے موجوہ امریکی ڈیموکریٹک سیٹ اپ سے بھی قریبی تعلقات ہیں جبکہ رپورٹ میں دوسری مصنف مدیحا افضل سینٹر فار مڈل ایسٹ پالیسی میں فیلو کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
پیپر میں کہا گیا کہ امریکی کی افغانستان میں مداخلت کے خاتمے اور پاکستانی قیادت میں تبدیلیاں امریکا کو یہ موقع فراہم کر رہی ہیں کہ وہ دنیا کے پانچویں بڑی آبادی والے ملک کے ساتھ طویل عرصہ سے اپنے بگڑے ہوئے تعلقات کو بحال کرے۔
انہوں نے لکھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ اعلیٰ سطحی تبادلہ خیال کرنا چاہیے کیونکہ شہباز شریف پاکستان میں نئے انتخابات ہونے سے پہلے ایک سال تک حکومت میں ہوں گے۔
رپورٹ کے مصنفین نے لکھا کہ چونکہ امریکی پالیسی افغانستان میں جنگ لڑنے پر مرکوز تھی اس لیے پاکستان میں ہمارے بنیادی شراکت دار عسکری اور انٹیلی جنس سروس تھی اور سویلین حکومت پر کم توجہ دی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اب واشنگٹن، بھارت اور چین کے ساتھ علاقائی استحکام، جنوبی ایشیا میں ترقی کی حوصلہ افزائی اور پاکستان میں منتخب جمہوری قوتوں کی مضبوطی کی حمایت جیسے امور پر ہمارے وسیع تر مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے افغانستان کے مسائل کو ترجیح دیے بغیر اسلام آباد کے ساتھ بات چیت کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ امریکا کو اسلام آباد میں فیصلہ سازی پر پاکستان کے قریبی اتحادی چین کے اثر و رسوخ کو کسی حد تک متوازن کرنے میں بھی دلچسپی ہے۔
منصفین نے مزید لکھا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اور خاص طور پر وائٹ ہاوؑس نے پاکستان کے لیے آج تک نسبتاً غیردوستانہ رویہ دکھایا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جب عمران خان وزیر اعظم تھے اس وقت بائیڈن نے ان سے بات نہیں کی لہٰذا بات کرنی چاہیے۔
منصفین نے وائٹ ہاوؑس پر زور دیا کہ شہباز شریف سے ملاقات کی جائے کیونکہ وہ تین مرتبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بھائی ہیں جو خود تین بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔