لاہور؛ تمباکو نوول مصنوعات کے استعمال کی روک تھام کے لیے نو تشکیل شدہ پارلیمانی کاکس کا پہلا اجلاس آج لاہور میں طلب کیا گیا۔ سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او ) نے تعارفی میٹنگ کی میزبانی کی۔
دیگر صوبوں کی طرح، پنجاب میں بھی ای سگریٹ، ویپس اور دھوئیں کے بغیر نکوٹین کے نوول مصنوعات کی رو ک تھام کے لیے ابھی تک کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکی۔ یہ مصنوعات پورے پاکستان میں وسیع پیمانے پر سوشل میڈیا اور یوٹیوب مارکیٹنگ کے ساتھ مقامی اسٹورز پر آن لائن ڈیلیوری اور ذاتی خریداری کے ذریعے آسانی سے دستیاب ہیں۔ ایس ایس ڈی او تمباکو، دھواں کے بغیر تمباکو، اور غیر تمباکو نیکوٹین نوول مصنوعات کی فروخت پر کنٹرول کے لیے کام کر رہا ہے۔ ایس ایس ڈی او کی درخواست پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے پارلیمانی نگرانی اور ضروری قانون سازی کے لیے 18 رکنی پارلیمانی کاکس تشکیل دیا۔
اجلاس کے دوران ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او، سید کوثر عباس نے کاکس کے اراکین کو تمباکو نوول مصنوعات کے استعمال سے نمٹنے کے لیے پارلیمانی کاکس کے قیام کی ضرورت کے بارے میں آگاہ کیا اور ان مصنوعات پر پابندی/کنٹرول کرنے کی پارلیمانی نگرانی کے لیے پارلیمنٹیرینز کیا کردار پر زور دیا۔
ڈاکٹر ارشاد احمد، سیکرٹری صحت پنجاب نے نوول مصنوعات کی روک تھام کے لیے حکومتی کوششوں کے بارے میں تفصیلی جائزہ پیش کیا جبکہ پروگرام آفیسر کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (CTFK) صوفیہ منصوری نے نوول تمباکو مصنوعات اور ان کے پھیلاؤ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ کاکس کے ممبران نے نوول مصنوعات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور اس مسئلے پر غور کے لیے کاکس کے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے اور نئی مصنوعات پر پابندی سے متعلق موثر قانون سازی کا اپنانے پر اتفاق کیا۔