بطور وزیر خارجہ شاید میرا آج آخری دن ہے، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جہاں بیرونی سازش ہورہی ہے اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔وقت آگیا ہے کہ آج ہمیں نظریہ ضرورت کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین شکنی کی گنجائش ہے نہ ہوگی۔پاکستان کی تاریخ آئین شکنی کےواقعات سے بھری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بیرونی سازش ہورہی ہے اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔نیشنل سیکیورٹی کونسل کا فورم اعلی ٰترین فورم ہے،نیشنل سیکیورٹی کونسل میں لیٹر کا بھی ذکر ہوا۔نیشنل سیکیورٹی کمیٹی لیٹر کو دیکھ کر نتیجے پر پہنچی کہ مراسلہ صحیح اور معاملہ حساس ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوس ہیں لیکن سر تسلیم خم کرتے ہیں۔تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور اس کا دفاع کرنا ہمارا فرض ہے۔ہم جمہوری اور آئینی طریقے سے تحریک کا دفاع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل کہا کہ کوئی نظریہ ضرورت قبول نہیں کریں گے۔وقت آگیا ہے کہ آج ہمیں نظریہ ضرورت کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہی کارروائی کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔اعلیٰ عدلیہ نے کہا کہ یہ اجلاس جاری رہے گا۔عدالتی تاریخ کا حصہ ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے ڈکٹیٹر کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی۔3اپریل کےدن جو ہوا دہرانا نہیں چاہتا۔اتوار کو دفاتر کھولے گئے اور کارروائی کا آغاز ہوا۔

انکا کہنا ہے کہ کارروائی کے بعد متفقہ طور پر اسمبلی رولنگ کو مسترد کیا گیا۔اپوزیشن کئی سال سے نئے انتخابات کا مطالبہ کررہی ہے۔متحدہ اپوزیشن عدالت کیوں گئی اورسوموٹو کیوں لیا گیا اس کا پس منظر ہے۔ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر دوستوں کو اعتراض تھا عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیر خارجہ شاید میرا آج آخری دن ہے۔ تاریخ ناٹک رچانے والوں کو بے نقاب کرے گی اور مؤرخ کا قلم ظالم ہے نہیں بخشتا ظالم کو۔ آج پاکستان تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے سابق سفرا کے ساتھ مشاورت کی اور فیصلہ ہوا کہ روس کا دورہ کرنا چاہیے۔ پاکستان خودمختار ملک ہے اور آپ غلامی کا طوق قبول کرنا چاہتے ہو ہم نہیں چاہتے۔ ہم نے سوچا کہ روس اور یوکرین کے درمیان معاملے پر اپنا ان پٹ دیں گے اور ہماری خواہش ہے کہ تمام تر معاملات بات چیت سے حل ہو۔ جنرل اسمبلی میں کھڑے ہوکر ہمارے مندوب نے ہمارا نقطہ نظر بیان کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانی دی ،شاہ محمود قریشی
یوکرین کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے اور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا کون پاکستانی شہریوں کو یوکرین سے واپس لائے گا اور ہم یوکرین سے بغیر کسی نقصان اپنے شہریوں کو واپس لائے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ووٹ خریدے گئے اس پر ہم نے اعتراض کیا اور ووٹوں کی خریداری کی ویڈیوز آئیں ہم الیکشن کمیشن گئے اور ایک سال تک ہم الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہے۔ وکلا کی بحث مکمل ہو گئی لیکن فیصلہ ابھی تک پینڈنگ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل یہاں ہم نہیں ہوں گے جس پر اپوزیشن بینچوں سے آواز آئی انشا اللہ۔ جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہاں آپ لوگ بھی نہیں ہوں گے۔ عوام کے پاس جائیں گھبرانا نہیں ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی قوتیں ایک طرف اور عمران خان ایک طرف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں