لاہور: وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنے نامزد کردہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کے بچاؤ میں سامنے آتے ہوئے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے منحرف اراکین سے نمٹنے میں ناکام رہنے والے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے قائم مقام سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے طور پر خدمات انجام دینے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید کو چیف سیکریٹری اور لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو کو آئی جی پنجاب تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن کا انتظار ہے۔
ذرائع نے نجی چینل کو بتایا کہ چیف سیکریٹری کامران علی افضل اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان دونوں کو وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے طلب کیا تھا۔
مسلم لیگ(ق) کے رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اصرار کیا کہ انہیں پی ٹی آئی کے منحرف ایم پی اے کو پکڑنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اپوزیشن کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کو ووٹ نہ دیں۔
کہا جاتا ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے غیرقانونی عمل میں حصہ لینے سے انکار کر دیا اور مسلم لیگ(ق) کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ ان دونوں کو تبدیل کیا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل گورنر ہاؤس لاہور میں دوبدو ملاقات کے دوران خود پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کے لیے دو سمری وزیر اعظم کو بھیجی تھیں، چیف سیکریٹری کی تبدیلی کے لیے وزیراعلیٰ نے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید، یوسف بشیر کھوکھر اور پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین عبداللہ خان سنبل کے نام دیے تھے، تاہم عبداللہ خان سنبل نے فوری طور پر درخواست کی کہ ان کا نام واپس لے لیا جائے۔
اسی طرح وزیراعلیٰ نے ایک پینل دیتے ہوئے نئے آئی جی پنجاب کے تقرر کے لیے سمری پیش کی جس میں لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو، سابق آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار خان اور پنجاب کے سابق آئی جی پی انعام غنی کے نام دیے گئے۔
دریں اثنا اعلیٰ افسران کی تبدیلی پر دلچسپ بحث اس وقت شروع ہوئی جب مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ آصف نے ٹوئٹ کی کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو گرفتار اور وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹ کے وقت تک غائب کرنے کے لیے غیر قانونی کارروائی کرنے سے انکار کر دیا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انہیں ہٹا کر اپنی پسند کے افراد کو تعینات کرے۔
اس کے فوراً بعد مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی نے ایک ٹوئٹ میں جواب دیا کہ انہوں نے (خواجہ آصف) اعتراف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایسے منحرف اراکین صوبائی اسمبلی ہیں جو اپنی پارٹی کی ہدایات کے خلاف ووٹ دیں گے، محرف اراکین کے حوالے سے شق کے نفاذ کی حمایت کے لیے آپ کا شکریہ، مجھے امید ہے کہ آپ پاکستان کے آئین کو برقرار رکھیں گے۔