طالبان نے افغانستان میں لڑکیوں کے سکول کھولنے کا وعدہ کیا لیکن پورا نہ کیا، مقررہ دن پر سکول کھولے لیکن پھر بند کر دئیے۔
جس پر دنیا بھر سے مزمتی بیانات جاری کیے جا رہے ہیں، دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ طالبان تعلیم یافتہ اور بااختیار خواتین سے ڈرتے ہیں
انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول کھلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند ہونا انتہائی افسوس ناک ہے،آج کے دن کی یہی امید تھی کہ اسکول جانے والی افغان لڑکیوں کو گھر واپس نہیں بھیجا جائے گا، لیکن طالبان وعدہ پورا نہیں کر سکا۔
ملالہ نے لکھا کہ طالبان لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بعد ترک وزارت خارجہ نے بھی افغان لڑکیوں کے لیے ہائی اسکول بند رکھنے کے اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے، ترک وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں سمیت تمام طلبا کے لیے تعلیم افغان عوام کی توقع تھی، افغان حکومت ہرعمر کی لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دے ، مشکل وقت میں ترکی افغان عوام کےساتھ کھڑا ہے۔
یاد رہے گزشتہ روز افغانستان میں 7 ماہ بعد لڑکیوں کے لیے تعلیمی ادارے کھولے گئے لیکن پھر بند کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گیاوزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک مذہبی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ نہیں بنایا جاتا۔