اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 25 مارچ کو اسلام آباد آنے کا منصوبہ تبدیل کرتے ہوئے حکمران جماعت پی ٹی آئی کے 27 مارچ کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر جلسے کے روز ہی دارالحکومت میں ڈیرے ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل سردار اویس لغاری نے کہا کہ لانگ مارچ 27 مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہو گا اور یہ وہاں 2 یا زیادہ دن ٹھہر سکتا ہے، یہ فیصلہ پارٹی قیادت نواز شریف اور شہباز شریف کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پی ڈی ایم نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی وجہ سے اسلام آباد میں اپنے مارچ کی آمد کی تارٰیخ 23 مارچ سے تبدیل کرکے 25 مارچ کردیا تھا۔
پی ٹی آئی کی زیرقیادت حکومت کی ایک اہم اتحادی جماعت پی ایم ایل (ق) نے حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی ریلیاں منسوخ کر دیں کیونکہ وہ پرتشدد تصادم کا سبب بن سکتی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے بتایا کہ مارچ کرنے والوں کے دارالحکومت میں داخل ہونے کی تاریخ کو 2 دن آگے بڑھانے کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بعض حلقوں کو (اسٹریٹ پاور کے اظہار کے ذریعے) بلیک میل کرنے کے ارادے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پارٹی کے ڈویژنل، ضلعی اور یونین کونسل کے عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ لانگ مارچ میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں اور اس کی کامیابی کے لیے کارکنوں کو متحرک کریں۔
شیڈول کے مطابق مسلم لیگ (ن) 24 مارچ کو لاہور سے اپنے سفر کا آغاز کرے گی، پارٹی کی نائب صدر مریم نواز اور حمزہ شہباز قافلے کی قیادت کریں گے۔
قافلہ اگلے دن گوجرانوالہ پہنچے گا اور رات وہیں قیام کرے گا، 26 مارچ کو کارکن راولپنڈی کے لیے روانہ ہوں گے جہاں سے اگلے روز ملک کے دیگر حصوں سے قافلے پہنچیں گے اور ایک ساتھ اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے کارکنوں کو 27 مارچ کو ملک کی اب تک کی سب سے بڑی ریلی کے لیے ڈی چوک پہنچنے کی کال دی ہے۔
گزشتہ روز لاہور میں بینرز دیکھے گئے جن پر شہباز شریف کے حق میں ’وقت کی مجبوری ہے شہباز شریف ضروری ہے‘ کے نعرے درج تھے۔
اس سے قبل چوہدری پرویز الٰہی کو صوبے کا وزیر اعلیٰ بنائے جانے کے حق میں اسی طرح کے بینرز دیکھے جاچکے ہیں۔