وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، ہم پیٹرولیم مصنوعات پر 104 ارب روپے کی سبسڈی اپنے بجٹ سے دے رہے ہیں جس پر آئی ایم ایف کو تحفظات نہیں ہونے چاہئیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جب تک صنعت ترقی نہیں کرے گی ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہماری حکومت کی جانب سے صنعتوں کی بحالی کے لیے پیکج دیا گیا، پیکج کا مقصد بیمار صنعتوں کی بحالی اور مضبوطی ہے، حکومت نے پیٹرول کی قیمت کو کم کیا اور سیل ٹیکس کو صفر کیا، بجلی کی مد میں آئندہ 4 ماہ کے دوران 136 ارب روپے کی سبسڈی دینے پڑے گی۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی سرمایہ کاروں کی تنظیم نے کہا ہے کہ ہم اپنے خطے میں 6 ممالک سے بہتر ہیں جبکہ 2003 میں جو سروے کیا گیا تھا اس کے مطابق ہم 3 ممالک سے بہترے ہیں، سروے میں بتایا گیا ہے ایز آف ڈوئنگ بزنس میں بہتری آئی ہے، ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کے لیے آسانیاں فراہم کی گئی ہیں، پاکستان کے امیج اور تاثر کا بڑا مسئلہ ہے، ہمیں اپنا بہتر امیج پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی حالات اور عالمی حالات کے باعث بہت سی اچھی چیزیں نمایاں نہیں ہوپاتیں، ایک بہت اہم پیش رفت جس پر بہت کم توجہ دی گئی وہ ہمارے تجارتی خسارے کا کم ہونا ہے، یہ بہت اہم خبر ہے کہ تجارتی خسارہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 28 فیصد اور اس گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 35 فیصد کم ہوا ہے جس کے بعد ہمارا تجارتی خسارہ کم ہو کر 5، 6 سو ملین ہوگیا ہے۔
مہنگائی سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جنوری کے دوران مہنگائی کی شرح 13 فیصد کے قریب رہی جو اس مہینے کم ہو کر 12.2 فیصد ہوگئی جبکہ اس میں فصل کی تباہی کے باعث ٹماٹر کی بڑھتی قیمتیں بھی شامل ہیں، اگر مہنگائی کی شرح سے ٹماٹر کی قیمتوں کو نکال دیں تو یہ شرح 10 فیصد کے قریب بننتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مقامی سطح پر قیمتوں پر قابو پایا ہوا ہے جبکہ عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی کے باعث دنیا بھر میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے امریکی صدر نے بھی اپنے عوام کو کہا ہے کہ کچھ عرصے تک مہنگائی برداشت کرنی پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کا شعبہ ملک کے لیے بہت اہم ہے، آئی سیکٹر ملک کی برآمدات کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، اس لیے ہم نے اس شعبے کو ترقی دینے کے لیے کئی مراعات دیں، ہمیں امید ہے ہماری حکومت کے اقدامات سے آئی ٹی کے شعبے میں ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت سے متعلق سوال کے جواب میں شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم نے پیٹرول پر جو سبسڈی دی ہے وہ اپنے بجٹ میں سے دی ہے، اس لیے اس پر آئی ایم ایف کو تحفظات اور خدشات نہیں ہونے چاہیں۔
انہوں نے وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے دورہ چین کے دوران 4 چیزوں پر بات کی، دورے کے دوران سی پیک میں حائل رکاوٹوں سے متعلق بات چیت کی گئی، اس کے علاوہ زراعت سے متعلق بات چیت کی گئی جبکہ زرعی پیداوار کے ذریعے ہماری مدد کی جائے، اس کے علاوہ آئی ٹی کے شعبے میں تعاون کے سلسے میں بھی بات چیت کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ دورہ چین کے دوران وزیراعظم سے چینی صدر اور وزیراعظم سے ملے ، چین میں 22 بڑی کمپنیوں کے نمائندوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی، اور اربوں ڈالر کے منصوبوں پر بات چیت ہوئی۔