اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی استثیٰ کے باوجود انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو گئے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی استثنیٰ کے باوجود انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں پیش ہو گئے۔ صدر مملکت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست دائر کر دی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمارے یہاں امیر غریب کے لیے انصاف کا معیار یکساں نہیں ہے۔ میں کیس میں استثنیٰ نہیں لینا چاہتا اور اسی لیے عام آدمی کی طرح عدالت آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانون مجھے استثنیٰ دیتا ہے جس کو میں ختم کرتا ہوں اور یہاں کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔ مجھے پتہ چلا کہ عدالت فیصلہ لکھنے لگی ہے تو میں عدالت میں پیش ہو گیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میرے اوپر صدر بننے کے بعد سیالکوٹ میں مقدمہ بنا اور اس میں بھی میں نے استثنٰی نہیں لیا بلکہ اپنا وکیل پیش کیا اور مقدمہ جیت گیا۔ عدالت میں جب تک سب برابر نہیں ہوں گے انصاف دیر سے ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ فیصلے جلدی ہوں کیونکہ فیصلے جلدی نہ ہوں تو نسلیں مقدمے لڑتی رہتی ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ عدالت کے اوپر بوجھ بہت ہے۔
اس موقع پر بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 348 کے تحت ڈاکٹر عارف علوی کو صدارتی استثنٰی حاصل ہے تاہم عارف علوی نے فیصلہ کیا کہ وہ شہری کے طور پرعدالت میں پیش ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عارف علوی نے فیصلہ کیا کہ وہ صدارتی استثنیٰ نہیں لیں گے اور انہوں نے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست دائر کی ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ بدلنا چاہتا ہوں۔