نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائے جانے پر صحافیوں، سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کو ملک میں نظام انصاف کے لیے امید کی نئی کرن قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ 27 سالہ نور کو 20 جولائی 2021 کو دارالحکومت کے پوش علاقے سیکٹر ایف- 7/4 میں ایک گھر میں قتل کیا گیا تھا، اسی روز ظاہر جعفر کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے جائے وقوع سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
مقتولہ کے والد شوکت مقدم کی شکایت پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے کا فیصلہ آنے کے بعد سیاستدانوں اور صحافیوں نے اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ(ن) کی رہنما مریم نواز شریف نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے نور مقدم کے ریپ اور قتل نے انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر جو زخم لگائے ہیں وہ شاید کبھی مندمل نہیں ہوں گے لیکن یہ یقین ہو چکا ہے کہ انسانوں کے بھیس میں موجود درندوں کو احساس ہو جائے گا کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر کے جرائم صرف نور پر تشدد تک ہی محدود نہیں تھے بلکہ اس نے متاثرہ کی ساکھ پر حملہ کرنے کے لیے اپنا پیسہ اور اثر و رسوخ استعمال کیا، شاید یہ واحد جرم ہے جہاں مقتول کو ہی ملزم بنا دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے ٹوئٹ کی کہ بالآخر انصاف کی فتح ہوئی، ور مقدم کے بہادر والدین کے لیے بہت زیادہ احترام کہ جو اپنی معصوم بیٹی کے لیے اس وقت تک لڑتے رہے جب تک کہ قاتل ظاہر جعفر کو اس گھناؤنے جرم کی سزا نہیں دی گئی۔
وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر نے کہا کہ یہ فیصلہ توقعات کے عین مطابق ہے اور نور مقدم کے لیے لڑنے اور انصاف کے حصول کے لیے ان کے اہل خانہ اور دوستوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
تاہم انہوں نے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ ہمارا معاشرہ اب بھی خواتین کا تحفظ یقینی بنانے کے عمل سے بہت دور ہے۔
صحافی کامران خان نے کہا کہ بائیس کروڑ پاکستانی سکون کی سانس لے رہے ہیں، اسلام آباد کی عدالت نے تھوڑی دیر قبل انسان نما جانور صفت ظاہر جعفر کو نور مقدم قتل کیس میں پھانسی کی سزا سنادی۔
انہوں نے ظاہر جعفر کے ہوتے سوتوں میں اگر ذرہ بھر بھی غیرت حیا کا عنصر ہے تو وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہ ہونے دیں گے ورنہ آپ بھی قابل معافی نہیں سمجھے جائیں گے۔
صحافی سلیم صافی نے بھی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شکر ہے ظاہر جعفر کو سزائے موت ملی، اللہ کرے یہ فیصلہ کسی حد تک نور مقدم کے والدین کے دل کے زخموں کو مندمل کرنے کا موجب بنے۔
اینکر معید پیرزادہ نے لکھا کہ عدالت نے چار ماہ میں فیصلہ کر کے نور مقدم کو انصاف فراہم کردیا۔
صحافی وسیم عباسی نے بھی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں پورا پاکستانی معاشرہ ایک تھا، اس کا کریڈٹ میڈیا، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کو جاتا ہے جو لوگ آج اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں وہ سستی شہرت کے متلاشی چھوٹے لوگ ہیں ورنہ اس کیس میں پوری قوم ایک تھی اور سب انصاف چاہتے تھے۔
صحافی حامد میر نے اس مقدمے کو نظام انصاف کے لیے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم بہت امیر ہے اور سزائے موت کے فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کر دیگا اور خود لٹکنے کے بجائے اپنے خلاف سنائی جانے والی سزا کو لٹکا دے گا۔