بھارت نے چین کی مزید 54 ایپس کو قومی سلامتی کا خطرہ قرار دے کر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے آغاز سے اب تک بھارت 300 چینی اپیس پر پابندی عائد کر چکا ہے۔
تازہ ترین پابندیوں میں ‘علی بابا’، ‘سویٹ سیلفی ایچ ڈی’، ‘بیوٹی کیمرا’، ‘سیلفی کیمرہ’، ‘گیرینا فری فائر’، ‘الیومیناتے’، ‘ویوا ویڈیو ایڈیٹر’، ‘ٹینسینٹ ایکس ریور’، ‘اونمائیوجی ایرینا’، ‘ایپ لاک’ اور ‘ڈوئل اسپیس لائٹ’ سمیت درجنوں مقبول و معروف ایپس شامل ہیں۔
بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانک کی وزارت کا کہنا ہے کہ یہ ایپس صارفین کا حساس ڈیٹا جمع کرتی ہیں۔ اور اس ڈیٹا کو دشمن ملک میں واقع سرورز پر منتقل کر کے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ ایپس فائن لوکیشن (جی پی ایس) تک رسائی حاصل کر کے، کیمرہ/مائیک کے ذریعے جاسوسی اور نگرانی کی سرگرمیاں بھی انجام دے سکتی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ایپس مبینہ طور پر ملک کی خود مختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہو کر ریاست کی سلامتی اور بھارتی دفاع کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
گزشتہ سال بھارت نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ سمیت 59 ایپلیکیشنز (ایپس) پر مستقل طور پر پابندی عائد کر دی تھی،
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت نے کمپنیوں سے تفصیلات طلب کی تھیں کہ وہ صارفین کی کیا کیا تفصیلات جمع کرتے ہیں اور انہیں کن مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
چین کے ساتھ لداخ کے سرحدی علاقے میں کشیدگی کے دوران انڈین حکومت نے اس فیصلے کو ایمرجینسی حل اور قومی سلامتی کے لیے ضروری قدم بتایا تھا۔
دونوں ممالک کی افواج کے درمیان پر تشدد جھڑپ میں 15 جون کو 20 انڈین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔