اسلام آباد ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا کے وزیرٹرانسپورٹ شاہ محمد اور تحریک انصاف رہنما عمر امین گنڈا پور کی الیکشن کمیشن سے نااہلی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کی اپروچ ہے کہ الیکشن کے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے،عدالت جو بھی آرڈر کرے گی وہ عدالتی نظیر بنے گی، الیکشن کمیشن کو تو مزید مضبوط اور بااختیار کرنا چاہئے۔
شاہ محمد کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ایک وزیر کا بیلٹ باکس ہی اٹھا کرلے جانا سنگین خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کا آرڈر دکھا دیں کہ وہ اس بارے میں کیا کہتا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیئے کہ یہ معاملہ بیلٹ بکس اٹھانے کے علاوہ دیگر الزمات کا بھی ہے۔
اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر نے اپنی جگہ محبت خان نامی شخص کو بٹھا دیا اور کہا کہ آدھے پیسے آپ لے لینا۔ محبت خان کے خلاف کرپٹ پریکٹس کی کارروائی ہونی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا آرڈر دکھا دیں کہ وہ اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ یہ اپیل نہیں ہے، بتا دیں کہ یہ عدالت رٹ کے دائرہ اختیار میں کس حد تک جا سکتی ہے؟ بیلٹ باکس اٹھانے کے الزامات معمولی نہیں ہیں۔
دوسری جانب عمر امین گنڈا پور کے کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو پہلے جرمانہ اور بعد ازاں نااہل کرنا چاہیے تھا۔ یہ جرمانے والا معاملہ سکپ کیوں ہوا، عدالت نے دلائل سن کردونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔