کیسز کی جلد سماعت کی غر ض سے وزارت قانون و انصاف کو انسانی حقوق کی عدالتوں کے قیام کی ہدایت
اسلام آباد(پ ر)وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سفارشات پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز (شرقی اورغربی) اسلام آباد کی عدالتوں کو اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کے لیے انسانی حقوق کی عدالتوں کے طور پرمقرر کر دیا ہے تاکہ مختلف کیسز کی جلد سماعت کو ممکن بنایا جاسکے ۔
انسانی حقوق کی عدالت نے وفاقی حکومت کو حکم نامہ جاری کرنے کی تاریخ سے 10 دن کے اندر قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) ایکٹ 2012 کے سیکشن 21 کے تحت انسانی حقوق کی عدالتوں کے قیام کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ نیز وزارت قانون و انصاف نے 18 نومبر کو انسانی حقوق کی عدالتوں کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
این سی ایچ آر ایکٹ 2012 کے سیکشن 21 کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے پیدا ہونے والے جرائم کے فوری ٹرائل کے لیے وفاقی حکومت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی مشاورت سے سرکاری گزٹ کے نوٹیفکیشن کے ذریعے، جسے انسانی حقوق کی عدالت کے سیشن سے جرائم کی سماعت کے لیے اس ضلع سطح پر ہوگی ۔
اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 24 اکتوبر 2022 کو سینٹرل جیل، اڈیالہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے دورے کے بعد وزارت انسانی حقوق کو ہدایات جاری کیں تھیں ۔ یہ دورہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی سینٹرل جیل (اڈیالہ) راولپنڈی میں کسٹوڈیل ٹارچر سے متعلق انکوائری رپورٹ کے سلسلے میں کیا گیا تھا ۔ انکوائری رپورٹ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے جسٹس اطہر من اللہ کے حکم پر امتیاز بی بی کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی حراست میں تشدد کے خلاف شکایت کی بنیاد پر تیار کی گئی تھی۔
اس موقع پر چیئرپرسن قومی کمیشن برائے انسانی حقوق رابعہ جویری آغا نے عدلیہ بالخصوص اسلام آباد ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے کمیشن کی حمایت کی اور اسے بااختیار بنانے کے لیے فعال اقدامات کیے جو کہ ملک میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے قانونی طور پر لازم ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد کے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ اور موجودہ چیف جسٹس عامر فاروق کا انسانی حقوق کی عدالتوں کے قیام کے لیے بروقت اقدامات اٹھانے کیلئے شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ میں پُر امید ہوں کہ انسانی حقوق کی عدالتیں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بروقت ازالہ کیا جائے گا اور مختلف کیسوں کیلئے فوری انصاف فراہم کر نے کیلئے کارروائی کی جائے گی ۔
انسانی حقوق کی عدالتیں قائم کرنے کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ انکوائری رپورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی کاپیاں وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے سامنے رکھیں اور حکومت کو ہدایت کی گئی کہ وہ کمیشن کو مؤثر طریقے سے کام کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں ۔ عمومی طور پر انسانی حقوق کی پامالی کو روکنا اور انکوائری رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کیلئے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
عدالت نے کمیشن اور وفاقی حکومت کو انکوائری رپورٹ کی کاپی وزیراعلیٰ کے ذریعے پنجاب حکومت کو بھجوانے کا بھی حکم دیا تاکہ سینٹرل جیل راولپنڈی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار سرکاری ملازمین کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جاسکے ۔نیز وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی کہ وہ سینٹرل جیل کے اہلکاروں کی جانب سے انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اقدامات پر فوری عمل کریں اورکسی بھی طرح کے بدسلوکی اور غفلت میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کی جانے والی تادیبی کارروائی کے بارے میں حکومت پنجاب سے رپورٹ طلب کریں ۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو سینٹرل جیل میں شکایات سیل کے قیام میں کمیشن کی مدد کرنے کی بھی ہدایت کی اور کمیشن سے کہا کہ وہ نمائندہ نامزد کرے جو سینٹرل جیل کا دورہ کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جن قیدیوں نے حراست میں تشدد کے واقعات کا انکشاف کیا ہے ان پر مزید تشدد نہ کیا جائے یا جیل حکام کے ذریعہ انھیں انتقامی کارروائی کا نشانہ نہ بنایا جائے ۔