پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد اور ان کی ویڈیو کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے نوٹس لیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا ہے کہ پاکستان کی بنیادیں شرفِ انسانی، خاندان کی تعظیم اور چادر و چار دیواری کی حرمت و تقدیس کےاقدار پر اٹھائی گئیں۔ برہنہ کرنے، زیرِ حراست تشدد کا نشانہ بنانےاور اب ایک ویڈیو کےذریعے اعظم سواتی کی اہلیہ کی خلوتوں کے پردے چاک کرنے سمیت ریاست کے ہاتھوں میں ان کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ ان تمام اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے یہ نہایت صدمہ انگیز، پر لے درجے کی قابل نفرت و کراہت اور قابلِ مذمت ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ خدا کرے کبھی کسی انسان کو اس سب سے نہ گزرنا پڑے۔ میری چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا ہے کہ وہ اس معاملے کا از خود نوٹس لیں۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایماء پر میں اعظم سواتی کی گھر کی دہلیز تک محدود، مکمل طور پر غیر عوامی اور تہجد گزار محترمہ اہلیہ سے معافی مانگنا چاہتا ہوں انہیں اس کرب، اذیت اور توہین و ذلت کے ناروا احساس کا بوجھ اٹھانا پڑا۔
اعظم سواتی پریس کانفرنس:
اس سے قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میری اہلیہ کے ساتھ میری ذاتی ویڈیوز نامعلوم نمبر سے میری بیٹی کو بھیجی گئیں۔ بیٹی نے کہا کہ جب آپ کوئٹہ گئے تھے یہ اس کی ویڈیو ہے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ ایک بیٹی جب اپنے باپ کو کہے یہ ویڈیو آپ کی اور ماں کی ہے تو سوچیں اس باپ پر کیا گزرے گی، صادق سنجرانی تم نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں میرے قیام کا انتظام کیا تھا اور مجھ سے کہا تھا چونکہ سپریم کورٹ کا کوئی جج اس وقت کوئٹہ میں موجود نہیں تو آپ لاجز میں رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ درندے و کالی بھیڑیں جو اس کام پر مامور ہیں کہ اگر کسی شخص کی کوئی کرپشن یا غیر اخلاقی چیز نہیں مل رہی تو اس کی بیوی کے ساتھ ویڈیو نکال لو۔ میرا کیا قصور ہے جو ویڈیو سامنے لائی گئی، خاوند و بیوی کا تقدس پامال کیا گیا، سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کب انصاف ملے گا۔ خود کشی نہیں کرسکتا لیکن اس ملک میں رہ کر ظلم کا مقابلہ کروں گا۔