امید ہے پاکستان 2023 کے بعد بھی جی ایس پی پلس کا حصہ رہے گا: وزیراعظم

اسلام آباد:(آئی این این) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یورپی یونین میں جی ایس پی پلس سے تجارتی حجم بڑھے گا، امید ہے پاکستان اس معاہدے کا 2023 کے بعد بھی حصہ رہے گا۔

پاکستان میں یورپی یونین کی نئی تعینا ت ہونے والی سفیر ڈاکٹر رینا کونیکا نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے تاریخی اور تعاون پر مبنی دوطرفہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان اور یورپی یونین کے مابین شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے لئے اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی ضرورت ہے، پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے لئے اہم ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولاوان ڈیرلیین کے ساتھ اپنی حالیہ ٹیلیفونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے اس اعتماد کا اظہارکیا کہ یورپی یونین کے پارلیمانی وفود کے پاکستان کے آئندہ دوروں کے ساتھ ساتھ اگلے یورپی یونین پاکستان تزویراتی بات چیت کے منصوبے کے تحت سیاسی اور سکیورٹی ڈائیلاگ سے دونوں فریقین کےدوران مزید ٹھوس تعاون کی راہ ہموار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان باہمی فائدہ مند تجارتی تعلقات میں اضافے کا سہرا موجودہ جی ایس پی پلس سکیم کے سر ہے، امید ہے پاکستان 2023 کے بعد بھی اس انتظام کا حصہ رہے گا۔

وزیراعظم نے بڑھتی ہوئی شراکت داری کو مستحکم کرنے کے لئے مسلسل اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی اہمیت پر بھی زور دیا، رواں سال پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات کے 60 سال مکمل ہونے پر انہوں نے اس سنگ میل کو دونوں اطراف سے مناسب طریقے سے منانے پر زور دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان اہم ہے، پاکستان نے گزشتہ سال اگست کی پیشرفت کے بعد افغانستان کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کو بے مثال تعاون فراہم کیا ہے۔

ڈاکٹر رینکا کونیکا نے وزیراعظم کی جانب سے خیر مقدم پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں اپنی تعیناتی کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گی۔

اسلام امن کا مذہب، اقلیتوں کی بہتری کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلام امن اور رواداری کا مذہب ہے،دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں ہے، ہمارے آئین میں مذہب کی آزادی اور ہماری اقلیتوں کی جان ومال اور املاک کی تکریم کو باقاعدہ قانونی شکل دی گئی ہے۔

اقلیتوں کے قومی دن کے مو قع پر وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہر سال پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کے کلیدی کردار کو خراجِ تحسین پیش کرنے، انکے ہماری عظیم قوم کا لازم حصہ ہونے اور مذہبی اقلیتوں کے احترام کے عزم کا اعادہ کرنے کیلئے 11 اگست کو “قومی اقلیتی دن” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسلام امن اور رواداری کا مذہب ہے، قرآنِ پاک کے مطابق دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں ہے،یہ قرآنی حکم، سنت نبوی کے ساتھ مل کر اس اصول کی بنیاد فراہم کرتا ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1948 کو قوم سے اپنے خطاب میں بیان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین میں مذہب کی آزادی اور ہماری اقلیتوں کے افراد اور املاک کی تکریم کو باقاعدہ قانونی شکل دی گئی ہے۔ حکومت کو نہ صرف ان ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک ہے بلکہ ان مقاصد کے حصول کے لیے اپنے عزم کی مستقل یاد دہانی کے طور پر حکومت نے 11 اگست کو سرکاری سطح پر شاندار طریقے سے قومی اقلیتی دن کے طور پر منانے فیصلہ کیا ہے۔ان اسباب کا خاتمہ اور خامیوں کی اصلاح کرنا جو سماجی و مذہبی استحصال کا باعث بن سکتی ہیں، ہماری حکومت کی پالیسیوں کا بنیادی ستون ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سماجی و اقتصادی خلیج کو پورا کرنے اور ہماری اقلیتوں کے لیے تعلیمی اداروں اورنمایاں خدمات کے لیے نمائندہ فورمز پر خصوصی کوٹہ مختص کرنے جیسے اقدامات سے قومی سطح پر ہر کسی کو یکساں تعلیم و ترقی کے مواقع کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اقلیتوں کے معاشی طور پر کمزور طبقات کے حقوق کے یقینی تحفظ اور ترقی کے لیے وقف مالی امداد بھی ان اقدامات کا حصہ ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں اقلیتوں کی بہتری اور ہماری قومی ترقی کی کوششوں اور جدوجہد میں ان کی مکمل شمولیت کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے، وسائل کو بروئے کار لانے اور انہیں مزید وسعت دینے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر تمام اقلیتی برادریوں کے اپنے بھائیوں سے بھی اپیل کروں گا کہ وہ رواداری اور باہمی اتفاق کی فضا کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں یہی واحد راستہ ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کو فروغ دینے کے ہمارے مشترکہ مقصد کے حصول کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بلا کسی ذات پات، رنگ و نسل اور مذہب کی تفریق کے ہم سب کا ہے اور ہم سب نے مل کر ہی اسکی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں