وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ہمارے قومی ادارے غیر متنازع رہیں، وہ چاہتے تھے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی ٹائیگر فورس کا رول اپنا کر ان کو سپورٹ کرے۔
وزارت خارجہ کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی مرتبہ کراچی آمد کے موقع پر استقبال کے لیے ایئرپورٹ اولڈ ٹرمینل پر آنے والے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پارٹی کارکنوں کو مبارک ہو کہ ہماری جیت ہوچکی ہے، جمہوریت کی جیت ہوچکی ہے، چاروں صوبوں کی جیت ہوچکی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کی جیت ہوچکی ہے کہ ہم نالائق، نا اہل ترین، کٹھ پتلی وزیر اعظم کو گھر بھیجنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ جب کٹھی پتلی حکومت مسلط ہوئی تو ہم اس کے خلاف جد وجہد کے لیے نکلے، ہم نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ یہ حکومت الیکٹڈ نہیں، سلیکٹڈ حکومت ہے اورہم کبھی اس سلیکٹڈ حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے اس غیر جمہوری شخص کے خلاف کھڑے ہوئے، آج سلیکٹڈ کہتا ہے کہ یہ بیرونی سازش تھی، ہم کہتے ہیں کہ یہ بیرونی سازش نہیں، عوام کی جدو جہد تھی جس کے نتیجے میں اس کٹھ پتلی کو گھر بھیجا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آئین پاکستان، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی کامیابی ہے، جب ہم نے اس کے خلاف لانگ مارچ شروع کیا تو اس سے مطالبہ کیا گیا کہ اسمبلی توڑ دو، مگر وہ شخص طاقت کے نشے میں دھت تھا۔
انہوں نے کہا اس سلیکٹڈ نے ہماری بات نہیں مانی، پھر ہم اسلام آباد پہنچے تو تحریک عدم اعتماد کا اعلان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دے گا، 50 لاکھ گھردے گا، 90 روز میں ملک میں اصلاحات کرے گا مگر حکومت میں آنے کے بعد عمران خان نے لوگوں سے روزگار چھینا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے لوگوں کو گھردینےکے بجائے تجاوزات کے نام پر لوگوں سے ان کے گھر چھین لیے، کرپشن کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کے دور میں ملک میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کٹھ پتلی کو کہا تھا کہ آئین شہید ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے، اس نے آئین پر حملہ کیا، ہم نے جب عوام کو تکلیف میں دیکھا تو اس پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے۔
عمران خان ملک کے تمام اداروں کو پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس بنانا چاہ رہے تھے، عمران خان چاہتے تھے کہ ہمارے ملک کے ادارے، میڈیا، عدلیہ، پارلیمنٹ، اسپیکر، اتحادی اور اپوزیشن سب ان کی پارٹی کی ٹائیگر فورس بن کر کام کرے، کوئی ادارہ آزادانہ کام نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے تھے کہ ہمارے قومی ادارے، ہمارے وہ ادارے جو ہرپاکستانی کے ادارے ہیں، جو ملک کے تحفظ کے ادارے ہیں، چاہے وہ ہماری فوج ہو، ہماری آئی ایس آئی ہو، عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ ادارے غیرمتنازع رہیں، وہ چاہتے تھے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی ٹائیگر فورس کا رول اپنا کر اس کو سپورٹ کرے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن تھا کہ یہ آزاد، خودمختار ملک کسی جعلی سلیکٹڈ کی غلامی قبول نہیں کرسکتا، یہ آزاد خودمختار قوم ہے، بانی پاکستان قائد اعظم نے ہمیں پاکستان کے جمہوری نظام کے بارے میں ایک سوچ دی ہے، قائد عوام نے ہمیں ووٹ کا حق دیا، بولنا سکھایا، ادارے کھڑے کیے، مضبوط کیے تاکہ ادارے کسی ایک شخص کی غلامی نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملک میں انتے بحران پیدا کردیے کہ ہم اس کا نام بحران خان رکھنا چاہتے ہیں، اس نے جس چیز میں ہاتھ ڈالا اس کو تباہ کردیا، عمران خان نے تبدیلی کے نام پر تباہی کی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی راتوں رات نہیں آئی، جیالوں نے ملک بھر میں تین چار سالوں کے دوران سلیکٹڈ حکومت کے خلاف جدوجہد کی، وہ کہتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس نے ميرے خلاف سازش کی، وائٹ ہاؤس نے نہيں بلاول ہاؤس نے آپ کیخلاف سازش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اتنے بزدل تھے کہ وہ پارلیمنٹ میں نہیں آنا چاہتے تھے، عمران خان کی پوری کوشش تھی کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہو، ووٹنگ سے بھاگنے نے کے لیے انہوں نے آئین پر حملہ کیا، عمران نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے ڈپٹی اسییکر اور صدر کے ذریعے آئین شکنی کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد سے بھاگنے کی کوشش کی اور بھاگتے بھاگتے انہوں نے آئین اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اب عدلیہ اور اداروں پر حملے کر رہے ہیں، عمران خان مجھے نہیں بچایا تحریک چلا رہے ہیں، یہ تحریک چلارہے ہیں کہ ادارے آئینی اور قانونی دائرے میں رہنے کے بجائے، جمہوری نظام میں مداخلت کریں، یہ ملک کے پہلے وزیراعظم ہیں جو تحریک چلا رہے کہ غیر جمہوری قدم اٹھایا جائے اور مجھے بچایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کس قسم کے وزیراعظم تھے جو جمہوریت کے نام پر وزیراعظم بنے اور اب جب وہ وزیراعظم نہیں رہے تو جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، انہوں نے جاتے جاتے ملکی معشیت کو تباہ کردیا، خزانہ خالی کردیا ہے، غیرقانونی معاشی اقدامات کیے تاکہ معاشی بحران انتا سنگین ہوجائے کہ لوگ عمران خان کو یاد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی ضد اور انا کی وجہ سے عالمی سطح پر تنہا کردیا، کیسا وزیر اعظم تھا جو خود کوبچانے کے لیے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے تیار ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے پہنچائے گئے معاشی نقصان کو ٹھیک کرنے کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہے، معاشی بحران میں مہنگائی، غربت، بےروزگاری، زراعت کا بحران ہے، پانی کا بحران ہے، بجلی اور گیس کا بحران ہے، یہ سب بحران اس بحران خان کے پیدا کیے گئے بحران ہیں۔