سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران نیازی تمام حدیں پار کرتا ہوا جس نہج پر جا رہا ہے وہ ملک کو ایک مرتبہ پھر دولخت کرنے کی سازش لگتی ہے۔
پیپلز پارٹی کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق آصف علی زرداری نے کہا کہ عوام کی منتخب پارلیمنٹ کے ہاتھوں ایک آئینی عمل کے ذریعے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد عمران ذہنی توازن کھو چکا ہے اور اب قومی اداروں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔
انہوں نے عمران خان کی جانب سے قومی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اسے احتساب سے بچنے کی ایک بھونڈی کوشش قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اداروں کے خلاف عمران خان کی ہرزہ سرائی کے پیچھے کرپشن کیسز اور فارن فنڈنگ کیس کا خوف ہے، جن میں سزا سے بچنے کے لیے وہ قومی اداروں کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ اقتدار کے لالچ میں عمران نیازی تمام حدیں پار کرتا ہوا جس نہج پر جا رہا ہے وہ ملک کو ایک مرتبہ پھر دولخت کرنے کی سازش لگتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلوانے کے علاوہ عمران خان خود جلسوں میں جھوٹ پر مبنی سازشی بیانیے کے ذریعے لوگوں کے جذبات بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کرسی کی خاطر نفرت پھیلا کر نہ صرف پاکستان کا نقصان کر رہا ہے بلکہ قومی اداروں کا بھی نقصان کر رہا ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ عمران کی انہی حرکتوں کی وجہ سے پچھلے پونے چار سال میں ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے کی جانب گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نے اداروں کو بدنام کرنے اور ان میں نفاق ڈالنے کے لیے جو مہم چلائی ہے وہ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرناک ہے اور اس کا فائدہ ملک دشمن قوتوں کو پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نہ صرف پاکستان کی سرحدوں کی محافظ ہے بلکہ آئین اور جمہوریت کا تحفظ بھی اس کی ذمہ داری ہے، لہٰذا اسے سیاست میں گھسیٹنے اور متنازع بنانے کی کوشش ملک سے کھلواڑ کے مترادف ہے۔
پاکستان کے سابق صدر نے مزید کہا کہ اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد باؤلے پن کا شکار ہوکر عمران نہ صرف فوج کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے بلکہ وہ آئین کو پامال کرنے پر بھی تلا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسروں کو غداری کے طعنے دینے والا عمران نیازی خود میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کی سلامتی کو داؤ پر لگانے کی ناکام کوشش میں لگا ہے جس کا خمیازہ اسے خود بھگتنا ہوگا۔
واضح رہے کہ آصف علی زرداری کا بیان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے گزشتہ دنوں جاری کیے جانے والے بیان کے بعد آیا ہے جس میں پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حالیہ دنوں میں ملک میں جاری سیاسی گفتگو میں پاکستان کی مسلح افواج اور اس کی قیادت کو ملوث کرنے کی تیز اور دانستہ طور پر کوششیں کی گئی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ اس طرح کی مہم میں کچھ سیاسی رہنما، چند صحافی اور تجزیہ کار بھی شامل ہیں جو عوامی فورمز، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سمیت مختلف مواصلاتی پلیٹ فارمز پر غیر مصدقہ، ہتک آمیز، اشتعال انگیز بیانات اور ریمارکس دیتے نظر آتے ہیں جو کہ انتہائی نقصان دہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اس طرح کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتی ہے اور سب سے توقع رکھتی ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھیں۔
آئی ایس پی آر نے اس بیان میں یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ کس واقعے یا کن واقعات کا حوالہ دے رہا ہے، تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے صوبے کو کئی مہینوں کے بحرانوں سے نکالنے کے لیے فوج سے مداخلت کی درخواست کی تھی، جبکہ مسلح افواج کی جانب سے بار بار ملک کی سیاست میں ملوث ہونے سے انکار کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے گورنر پنجاب نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے موجودہ افراتفری کے وقت میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جبکہ گورنر پنجاب سمجھتے ہیں کہ آئینی بحران کا شکار صوبہ پنجاب یرغمال بنا ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شدید سرگرمیاں دیکھی گئیں۔
گزشتہ دنوں شائع ہونے والی ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف اردو میں ‘امپورٹڈ حکومت نامنظور‘ کے ہیش ٹیگ سے ایک کروڑ 70 لاکھ ٹوئٹس کی گئیں جبکہ ایک فوج مخالف ہیش ٹیگ سے 69 ہزار سے زیادہ ٹوئٹس اور گزشتہ دنوں میں اس طرح کی 4 لاکھ 10 ہزار ٹوئٹس کی گئیں۔