پیمرا نے ٹی وی چینلز کو فوج، عدلیہ کے خلاف ‘نفرت انگیز’ مواد نشر کرنے پر تنبیہ کردی

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند سیٹلائٹ ٹی وی چینلز ایسا مواد نشر کر رہے ہیں جو ریاستی اداروں یعنی مسلح افواج اور عدلیہ کو بدنام کرنے اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

پیمرا کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہےکہ چینلز کی جانب سے ایسا مواد نشر کرنا اتھارٹی کی جاری کردہ ہدایات، پیمرا الیکٹرانک میڈیا (پروگرامز اینڈ ایڈورٹائزمنٹ) کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی دفعات اور اعلیٰ عدالتوں کے وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

پیمرا کا اپنے نوٹس میں کہنا ہے کہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق اظہار رائے کی آزادی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے تاہم، اظہار رائے کا یہ حق دین اسلام کی عظمت، پاکستان کی سالمیت، سلامتی، ملک یا اس کے کسی حصے کے دفاع، غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات، امن عامہ، شائستگی و اخلاقیات، توہین عدالت یا کسی جرم پر اکسانے کے سلسلے میں قانون کی جانب سے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا مندرجات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینل کے لائسنس دہندگان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2018 کے سوموٹو کیس نمبر 28 میں دیے گئے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کریمنل اوریجنل نمبر 270/2019 مورخہ 25-11-2019 میں منظور کیے گئے فیصلے میں بیان کردہ اصولوں پر عمل کریں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لائسنس دہندگان پیمرا قوانین کی درج ذیل متعلقہ دفعات کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنائیں جو کہ ذیل میں بیان کیے گئے ہیں۔

پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 200، پیمرا (ترمیمی) ایکٹ 2007 کے مطابق آرڈیننس کے تحت لائسنس یافتہ شخص اتھارٹی کے منظور کردہ پروگراموں اور اشتہارات کے ضابطوں کی تعمیل کرے گا اور اتھارٹی کو اطلاع دیتے ہوئے ادارے کے اندر ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے گا تاکہ اس آرڈیننس کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔

نوٹس میں مزید کہا گیا ہےکہ پیمرا رولز (1) 15 کے تحت براڈکاسٹ میڈیا یا ڈسٹری بیوشن سروس آپریٹر کے ذریعے نشر یا تقسیم کیے جانے والے پروگراموں اور اشتہارات کا مواد آرڈیننس کے سیکشن 20کے قواعد، ضابطہ اخلاق کے شیڈول اے اور لائسنس کی شرائط و ضوابط کے مطابق ہوں گے۔

الیکٹرانک میڈیا (پروگرام اور اشتہارات) ضابطہ اخلاق 2015 کی دفعات کے مطابق لائسنس دہندہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ کیا جائے جس میں عدلیہ یا افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی ہو۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رولز کے مطابق لائسنس دہندہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور ذیلی عدالتی معاملات پر پروگرام معلوماتی انداز میں نشر کیے جاسکتے ہیں، انہیں معروضی طور پر ہینڈل کیا جائے گا اور کوئی ایسا مواد نشر نہ کیا جائے جو عدالت، ٹربیونل یا کسی دوسرے عدالتی یا نیم عدالتی فورم کے فیصلے کو متاثر کرتا ہو۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو مزید ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشریات آن ایئر کرنے کے لیے ایک موثر تاخیری نظام وضع کیا جائے اور الیکٹرانک میڈیا (پروگرام اور اشتہارات) کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی شق 17 کے تحت ایک غیر جانبدار اور آزاد ادارتی بورڈ تشکیل دیا جائے۔

پیمرا کا کہنا ہے کہ لائسنس دہندگان اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پلیٹ فارم کو کوئی بھی ریاستی اداروں کے خلاف کسی بھی طرح سے توہین آمیز ریمارکس کے لیے استعمال نہ کرے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27، 29، 30 اور 33 کے تحت پیمرا (ترمیمی) ایکٹ 2007 کے مطابق قانونی کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ‘بول نیوز’ کے اینکر پرسن سمیع ابراہیم کے خلاف سماجی رابطے کے مختلف پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر ’ریاست مخالف‘ ویڈیوز اور بیانات نشر کرنے پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

ایف آئی اے نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ جس میں سمیع ابراہیم پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ‘ریاستی اداروں کے بارے میں جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث ہیں’۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا تھا کہ ‘سمیع ابراہیم نے ایسے دعوے کیے ہیں جو مسلح افواج کے اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے کی واضح کوششیں ہیں، انہوں نے بیرون ملک مقیم رہنے کے دوران میڈیا کے ذریعے پاکستان میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی ہے۔’

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حالیہ دنوں میں ملک میں جاری سیاسی گفتگو میں پاکستان کی مسلح افواج اور اس کی قیادت کو ملوث کرنے کی تیز اور دانستہ طور پر کوششیں کی گئی ہیں، مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ اس طرح کی مہم میں کچھ سیاسی رہنما، چند صحافی اور تجزیہ کار بھی شامل ہیں جو عوامی فورمز، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سمیت مختلف مواصلاتی پلیٹ فارمز پر غیر مصدقہ، ہتک آمیز، اشتعال انگیز بیانات اور ریمارکس دیتے نظر آتے ہیں جو کہ انتہائی نقصان دہ ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اس طرح کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتی ہے اور سب سے توقع رکھتی ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں