لاہور ہائیکورٹ کا حمزہ شہباز کی حلف برداری کا فیصلہ چیلنج کریں گے، پرویز الٰہی

اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز شریف کے حلف سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب حکومت نے رات گئے اعلان کیا کہ حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب آج صبح 10.30 بجے گورنر ہاؤس میں ہوگی۔

دریں اثنا دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کے ساتھ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اسمبلی میں توالیکشن ہی نہیں ہوا، اسی لیے عدالتوں میں انصاف لینے گئے، فیصلہ آیا ہے اس کو چیلنج بھی کریں گے، صدر مملکت، گورنر پنجاب بھی آئین کے تحت کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صبح عدالتیں کھلیں گی تو وکلا جا کر پیش ہوں گے، فیصلہ صبح چیلنج ہونا ہے۔

پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ صدر اور گورنر پنجاب ایکشن لیں گے، اس طرح نہیں ہوسکتا کہ یکطرفہ فیصلہ کر دیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کو ہدایت کی تھی کہ وہ آج بروز ہفتہ صبح 11:30 بجے پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لیں۔

عدالت کا یہ فیصلہ پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی جانب سے صدر عارف علوی اور صوبے کے گورنر عمر سرفراز چیمہ کے رویےکی وجہ سے عدالت کی جانب سے نامزد کردہ شخص کے ذریعہ حلف لینے کی دائر تیسری درخواست پر سامنے آیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے فیصلہ سناتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو حمزہ شہباز سے حلف لینے کا حکم دیا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کیا حکم دیا؟

اس کے بعد حمزہ کے وکیل خالد اسحاق نے حکم نامہ بلند آواز میں پڑھ کر سنایا اور عدالت کو بتایا کہ صدر اور گورنر پنجاب آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

حمزہ شہباز کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس عدالت نے آئین و قانون اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

جسٹس جواد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ وہ عدالت کا حکم نہ مانے، یہ ہائی کورٹ اور پاکستان کی عزت کا سوال ہے، ہائی کورٹ نے 2 آرڈر پاس کیے لیکن انہیں نظر انداز کیا گیا، مجھے آئین میں جو راستہ نظر آیا میں ضرور اس پر چلوں گا۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہدایات جاری کیں، انہوں نے مزید بتایا کہ گورنر عدالت کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے سے انکار کر رہے ہیں۔

جسٹس حسن نے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے کیس میں صدر اور گورنر پنجاب کو فریق کیوں نہیں بنایا؟ جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کیس میں مدعا علیہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں مشاہدہ کیا کہ عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے آرٹیکل 201 کے تحت آئین کے پابند اصولوں کو بیان کیا لیکن اسے نہ صرف صدر عارف علوی بلکہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے بھی نظر انداز کیا، جس کی وجہ سے آئینی ذمہ داری پوری نہیں ہوئی، اس طرح آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی ہوتی ہے جو ہر شہری پر ریاست کا وفادار رہنے کا فرض عائد کرتا ہے۔

اختتامی ریمارکس میں جج نے کہا ‘عدالت کی جانب سے فیصلوں میں دی گئی ہدایات/ تجاویز اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے وضع کردہ قانون کی روشنی میں درخواست منظور کی جاتی ہے اور وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 30 اپریل (آج) صبح 11:30 بجے لاہور میں پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کو آگاہ کرے’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں