پنجاب حکومت کے خصوصی میڈیکل بورڈ (ایس ایم بی) کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے دل کی شریانیں صحیح کام کر رہی ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاملے کی پیش رفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ ’بورڈ کی رائے ہے کہ نواز شریف کے دل کی دو شریانیں کورونری اور لیفٹ انٹرئیر ڈسینڈنگ (ایل اے ڈی) بہترین کام کر رہی ہیں جبکہ سرکمفلیکس شریان بند ہے جس سے ان کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ کے ماہرین نے نواز شریف کی نئی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں کچھ نیا نہیں ہے اسی طرح کی رپورٹس پہلے بھی موجود ہیں، نواز شریف نے گزشتہ دو سالوں میں بہترین علاج کروایا ہے، اب انہیں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہے۔
تاہم ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے واپس آنے پر انہیں جیل بھیجنا ان کے دل کی بیماری میں پیچیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2019 سے نواز شریف برطانیہ میں ہیں ، جب ان کے میڈیکل ٹیسٹ ہورہے تھے تو انہیں سرجری کا مشورہ دیا گیا تھا جو خطرے سے خالی نہیں تھا۔
پنجاب حکومت میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 ماہرین پر مشتمل ایس ایم بی نے برطانیہ میں نواز شریف کے ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس کی جانب سے جمع کروائی گئی ’میڈیکل رپورٹ‘ کا جائزہ لیا اور نتیجہ آخذ کیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کی موجودہ طبی حالت، خون کی رپورٹ، علاج کے نتائج اور طریقہ کار کی تفصیلات حاصل کیے بغیر ان کی طبیعت یا سفر کرنے سے متعلق رائے نہیں دے سکتے۔
بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی جانب سے قانونی طریقہ کار کے ذریعے شریف خاندان پر ڈالا گیا اور نواز شریف کے کارڈیولوجسٹ ڈاکٹر فیضان شاول سے نئی رپورٹ وصول کی۔
اٹارنی جنرل پاکستان کی درخواست پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تاکہ نئی رپورٹس کا جائزہ لیا جاسکے۔
پنجاب حکومت نے پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر محمد عارف نعیم کی جانب سے تجویز کردہ ایس ایم بی کو برقرار رکھا کیونکہ اس میں تمام متعلقہ ماہر سینئر ترین پروفیسرز شامل ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے پہلے بھی مسلم لیگ ن کے رہنما کی ان کے معالج ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس کی بھیجی گئی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا تھا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق ایس ایم بی کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد وفاقی حکومت کو رپورٹ بھیج دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس اب بھی نا مکمل ہے جس کی وجہ سے میڈیکل بورڈ ان کی صحت کے مطابق سفر کرنے یا نہ کرنے کا مناسب مشورہ اور مزید وضاحت نہیں دے سکتا۔
محکمہ ماہرین صحت کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ محکمہ کی جانب سے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ دیکھی گئیں نہ ہی میڈیکل بورڈ کا مشورے پر غور کیا گیا، محکمے نے سیل میڈیکل رپورٹ میڈیکل بورڈ کو بھیجی تھی اور اب میڈیکل بورڈ کا تحریری مشورہ محکمہ داخلہ پنجاب کو بھیج دیا ہے، تاکہ رپورٹس میڈیکل بورڈ کو فراہم کی جاسکیں۔
تاہم ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف کے دل کی تین شریانیں بند تھی جن کا آپریشن 2016 میں کیا گیا تھا، ان کے دل کی دو اہم شریانیں کورونری اور ایل اے ڈی ٹھیک کام کر رہی ہیں جبکہ تیسری شریان سرکمفلیکس بند ہے، 2017 میں اس کھولنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم اس میں کامیابی نہیں ہوئی تھی۔
ذرائع نے کہا کہ سرکمفلیکس شریان کے بند ہونے زندگی کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا، اس صورت میں کوئی بھی دل کی سرجری کا خطرہ مول نہیں لے گا۔
ان کاکہنا ہے کہ نواز شریف نے گزشتہ دو سالوں میں ادویات کے ذریعے بہترین علاج حاصل کیا ہے، لہذا ان کی میڈیکل رپورٹ اس سے پہلے دی گئی رپورٹ کی طرح ہی ہیں، جس سے نواز شریف کی واپسی کے سفر کے لیےان کی موجودہ حالت پر تبصرہ کرنے یا سوال کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
رپورٹ پیش کیے جانے تک محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا گیا۔