پولیس کی جانب سے واپس جانے کا انتباہ کرنے کے باوجود بھی کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے سے متعلق قانون اور دیگر پابندیوں کے خلاف فرانس بھر سے مظاہرین پیرس کی جانب روانہ ہوگئے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا سے متصل سرحد پر ٹریفک کو متاثر کرنے والے کینیڈین ٹرک ڈرائیورز سے متاثر ہوکر فرانسیسی مظاہرین بایون، پرینیا، لیون، لیلی، اسٹراس برگ اور دیگر مقامات سے دارالحکومت کی طرف روانہ ہورہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک ہزار 800 گاڑیوں نے دارالحکومت داخل ہوچکی ہیں۔
مظاہرین میں ویکسین کی مخالفت کرنے والے کارکنان شامل ہیں، لیکن کچھ لوگ توانائی کی قیمت میں تیزی سے اضافے پر بھی خفا ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے کم آمدن والے خاندان شدید متاثر ہورہے ہیں، اس سے قبل 2018 اور 2019 میں ’یلو ویسٹ‘ کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت عوامی مقامات پر داخلے کے لیے ویکسین پاس کی شرط واپس لی جائے اور توانائی کے بلوں میں ان کی مدد کی جائے۔
مغربی حصے چیٹوں برگ سے نکلنے والے قافلے میں موجود 62 سالہ ریٹائرڈ ہیلتھ ورکر لیزا کا کہنا تھا کہ’ انہیں ہمارا مطالبہ سننا ہوگا، لوگ صرف معمول کے مطابق آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں‘۔
دوسرے مظاہرین کی طرح، لیزا بھی ’یلو ویسٹ‘ کی تحریک میں سرگرم تھی،یہ احتجاج صدر ایمانوئل میکرون کے خلاف دیگر شکایات سے قبل ایندھن کے ٹیکس میں اضافے پر کیا گیا تھا۔