پاور ڈویژن نے اعتراف کیا ہے کہ گردشی قرضوں میں کمی کے لیے اس کا پہلا راستہ غیر حقیقی تھا کیونکہ موجودہ مالی سال کے لیے ساڑھے 4 سو ارب روپے کا تخمینہ کم لگایا گیا تھا، جس کے لیے توقع سے زیادہ ٹیرف میں اضافے کی ضرورت تھی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نظرثانی شدہ تخمینوں کی بنیاد پر کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے ایک نظرثانی شدہ سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کی منظوری دی جس کے لیے جولائی 2022 میں بجلی کے قومی یکساں نرخ میں تقریباً 2.17 روپے فی یونٹ اضافہ درکار ہوگا۔
بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ رواں ماہ کے آخر تک بنیادی ٹیرف میں تقریباً 65 پیسے فی یونٹ کے علاوہ ہوگا جس کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی پہلے ہی عوامی سماعت مکمل کر چکی ہے۔
وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت سی سی او ای کے اجلاس کے بعد پلاننگ ڈویژن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ نظرثانی شدہ 3 سالہ سی ڈی ایم پی کا ہدف ‘گردشی قرض میں سالانہ اضافے کے ساتھ اسٹاک کو کم کرنا ہے’۔
اجلاس میں وزرائے خزانہ، توانائی و صنعت اور وزارت کے دیگر حکام نے شرکت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘اجلاس کے دوران سی سی او ای نے سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان کی منظوری دیتے ہوئے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کی موجودہ صورتحال اور تخمینوں کا جائزہ لیا’۔
پاور ڈویژن نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کی منظوری پہلے مئی 2021 میں دی گئی تھی اور قرض کا بہاؤ مالی سال 21-2020 میں ایک سال قبل 5 کھرب 38 ارب روپے کے مقابلے میں کم ہو کر ایک کھرب 30 ارب روپے رہ گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ مارچ 2021 کا سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان مارکیٹ کے موجودہ حالات پر مبنی تھا جس میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور ٹیرف، ایکسچینج ریٹ، افراط زر، ایندھن کی لاگو قیمتوں اور نئے پلانٹس کے متوقع تجارتی آپریشنز کی بحالی شامل تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ سرکرلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان کو تازہ ترین پہلوؤں کے ساتھ ترتیب دینا درست نگرانی کے لیے ایک مسلسل عمل ہے۔
بیان کے مطابق تازہ ترین عوامل کی بنیاد پر تخمینوں کے نتیجے میں مالی سال 22-2021 کے لیے گردشی قرضوں کے بہاؤ میں 4 کھرب 48 ارب روپے کا فرق آیا ہے۔
پاور ڈویژن نے رواں مالی سال کے اختتام تک 18 کھرب 90 ارب روپے اور آئندہ سال کے اختتام تک 15 کھرب 26 ارب روپے کے نظرثانی شدہ گردشی قرضوں کے ذخیرے کے ساتھ سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان کو اپ ڈیٹ کیا ہے، گزشتہ سی ڈی ایم پی میں بالترتیب 14 کھرب 42 ارب روپے اور 11 کھرب 23 ارب روپے کے اسٹاک کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔